ایسے افراد کے لیے جو نئی بورڈ گیم سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں، ’جرمن گیم آف دی ایئر ایوارڈ ‘ ہمیشہ مفید تجاویز فراہم کرتا ہے۔ اس سال یہ ایوارڈ ’کوڈ نیم‘ نامی گیم کو دیا گیا ہے۔
جرمن ایوارڈ حاصل کرنے والی یہ گیم چیک ریپبلک کے معروف بورڈ گیمز بنانے والے Vlaada Chavatil کی تخلیق ہے۔
گیم میں دو خفیہ ایجنٹس اپنی ہی ٹیم کے ارکان سے بات چیت کی کوشش کرتے ہیں۔ مرنے سے پہلے انہوں نے ان ارکان کو براہ راست اپنے خفیہ نام نہیں بتانے بلکہ اس کے بجائےمتعلقہ الفاظ استعمال کرنے ہیں۔
’گیم آف دی ایئر ‘‘نامی جرمن تنظیم کے صدر ٹام فیلبر کا کہنا تھا کہ یہ گیم ان افراد کو بہت پسند آئے گی جنہیں لفظوں سے کھیلنا بہت پسند ہے۔‘‘ اس کھیل سے دس سال یا اس سے زائد عمر کے افراد لطف اٹھا سکتے ہیں اور اسے کھیلنے میںپندرہ منٹ لگتے ہیں۔ اس کھیل کے قوانین سادہ ہیں لیکن یہ سنسنی سے بھر پور ہے۔ اس گیم کا انگریزی ورژن بھی بازار میں آ چکا ہے۔
’گیم آف دی ایئر ایوارڈ‘ سن انیس سو اناسی سے ہر سال ایک غیر معمولی اینا لاگ بورڈ گیم کو دیا جاتا ہے۔ ایوارڈ دینے والی جرمن تنظیم نے دو مزید انعامی سلسلوں کا آغاز کیا ہے۔ جن میں ایک بچوں کی گیمز اور دوسرا بڑے اور ماہر افراد کے لیے کھیلوں پر مشتمل ہے۔
اس سال پانچ برس اور اس سے زائد عمر کے بچوں کے لیے تخلیق کردہ کھیل، ’اسٹون ایج جونیئر ‘ ایوارڈ کا حقدار ٹھہرا ہے۔ اس میں کھلاڑیوں کو اپنے گاؤں کی تعمیر کے لیے ضروری ساز و سامان جمع کرنا ہوتا ہے۔
ایک اور کھیل ’ایزل آف سکائی‘ کے لیے زیادہ مہارت درکار ہے مگر اسے کھیلنے کے قوانین بہت زیادہ نہیں ہیں۔ ایزل آف سکائی جسے اس سال ماہرین کا کھیل قرار دیا گیا ہے، اس میں مختلف سردار بادشاہت حاصل کرنے کے لیے زمین، عمارتوں، دیہاتوں اور کاروباری اداروں پر قبضے کی کوشش کرتے ہیں۔
اگرچہ یہ ایوارڈ انعامی رقم کے ساتھ نہیں دیا جاتا تاہم اس سے جیتنے والی گیمز کی فروخت یقیناﹰ بڑھ جاتی ہے۔ ایوارڈ کا فیصلہ کرنے والی جیوری آزاد ہوتی ہے اور مختلف کھیلوں کے ناقدین پر مشتمل ہوتی ہے۔