ایمز ٹی وی (اسپیشل رپورٹ) نوجوانوں کو دہشت گرد تنظیموں کا حصہ بننے سے روکنے کی کوششوں کے سلسلے میں پاکستان کے شہر لاہور کی ایک یونیورسٹی طالبہ عبیرہ اختر اور ان کے ساتھی طلبا نے گزشتہ سال انٹرنیٹ پر سماجی رابطوں پر مشتمل ایک منصوبہ بنایا تھا، جسے اس ضمن میں شروع کیے گئے امریکی مقابلوں میں انعام کا حقدار قرار دیا گیا ہے۔
عبیرہ کاکہناہے کہ "ہماری مہم کا عنوان ہے فیٹ (FATE)، یعنی بے حسی سے ہمدردی کی طرف۔ اور ہم پاکستان میں بے حسی کے شکار لوگوں تک پہنچنا چاہتے ہیں اور ان تک مختلف ذرائع سے رسائی جیسے کہ موسیقی اور ایسے ہی بہت سے طریقوں سے جن سے وہ اپنا رابطہ محسوس کریں۔"
"پیر ٹو پیر (پی ٹو پی) کہلانے والے اس مقابلے میں 17 ممالک سے 45 یونیورسٹیوں کی ٹیموں نے حصہ لیا تھا۔‘‘ ہر ٹیم کو ایسی مہم تیار کرنے کے لیے دو ہزار ڈالر دیے گئے تھے کہ جو اپنے کیمپس اور سماج میں قابل ذکر اثرات مرتب کر سکے۔ اس مقابلے کو محکمہ خارجہ، محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کے تعاون کے ساتھ ساتھ فیس بک اور دیگر متعلقہ غیر سرکاری اداروں کا تعاون حاصل تھا۔
اوباما انتظامیہ داعش جیسے دیگر گروپوں کے خلاف نئی حکمت عملی پر زور دے رہی ہے جو کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے ذریعے اپنے پیرو کاروں سے رابطے بڑھا رہے ہیں۔ معاون امریکی وزیر خارجہ برائے تعلیم و ثقافت ایوان ریان کہتی ہیں کہ "پی ٹو پی ایک سمیسٹر پر مشتمل پروگرام ہے جس میں یونیورسٹی کے طلبا کی ٹیمیں انتہا پسندی کے خلاف پیغام پر کام کرتے ہیں اور وہ اس لیے ان پر کام کرتے ہیں کہ کیونکہ انھیں زیادہ بہتر اندازہ ہے کہ نوجوانوں کو انتہا پسندانہ نظریات کی طرف جانے سے کیسے روکا جا سکتا ہے۔"
مقابلے میں دوسرا انعام "لیٹس ٹاک جہاد" نامی منصوبے کو ملا جو کہ ویسٹ پوائنٹ میں امریکی فوجی اکیڈمی کے کیڈٹس نے تیار کیا تھا۔ ان کے اس منصوبے کا مقصد ایسے نوجوانوں تک رسائی تھی جو انتہا پسندی کی طرف مائل ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔
تیسرا انعام سوئٹزرلینڈ کی یونیورسٹی کے طلبا کے گروپ کو ملا جن کے منصوبے کا عنوان "فیسزفارہیریٹیج" تھا اور اس کا پیغام تھا کہ "جو لوگ اپنے ماضی کو تباہ کردیتے ہیں ان کا کوئی مستقبل نہیں ہوتا۔" اس پیغام کا مقصد تاریخی و ثقافتی ورثے کو تباہی سے بچانے کے لیے آگاہی پیدا کرنا تھا۔