Print this page

سی ایس ایس ہماری سوچ،سمجھ اورشعورکاامتحان ہوتاہے،بلقیس جمالی

کراچی: اسٹوڈنٹس گائیڈنس کونسلینگ اینڈ پلیسمنٹ بیوروجامعہ کراچی کے زیر اہتمام سی ایس ایس امتحانات کی تیاری کےکورس میں داخلہ لینے والے نوارد طلبہ کے لئے کلیہ نظمیات وانتظامی علوم جامعہ کراچی میں تعارفی کلاس منعقدہ کی گئی۔

اس موقع پر رئیسہ کلیہ فنون وسماجی علوم پروفیسر ڈاکٹر نسرین اسلم شاہ،رئیسہ کلیہ معارف اسلامیہ پروفیسر ڈاکٹر شہناز غازی اور ایوان لیاقت گرلز ہاسٹل جامعہ کراچی کی پرووسٹ پروفیسر ڈاکٹر ثمینہ سعید بھی موجودتھی۔

اس موقع پراین ای ڈی یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر عبدالحئی مدنی نے کہا کہسی ایس ایس کے امتحانات میں ناکامی کی ایک بڑی وجہ طلبہ کا سی ایس ایس کے نصاب اور مواد کو نظر انداز کرنا ہے،اکثر طلبہ جس شعبہ میں زیر تعلیم ہوتے ہیں وہ صرف اپنے نصاب اور مواد یا گریجویشن کو مد نظر رکھ کر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ سی ایس ایس کے امتحانات میں کامیابی حاصل کرلیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ سی ایس ایس کا امتحان دینے کیلئے نظم وضبط کا ایک واضح نظام وضع کرنا ناگزیر ہوتاہے جس میں آپ کے لئے ضروری ہے کہ آپ ساری توجہ صرف امتحانات کی تیاری پر ہی مرکوز ہواسی صورت آپ اس امتحان میں کامیابی کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرسکتے ہیں۔

اس موقع پرڈائریکٹر اسٹوڈنٹس گائیڈنس کونسلینگ اینڈ پلیسمنٹ بیوروجامعہ کراچی ڈاکٹر غزل خواجہ ہمایوں نے کہا کہ ایسے لوگ جو تخلیقی صلاحیتوں کے حامل ہوتے ہیں، جو سوچنے کے فن سے آشنا ہوتے ہیں، جو نئی راہیں تراشنے کا ہنر رکھتے ہوں، جن کے ذہنی افق پر نئے خواب اور خیال ہوں، وہ مقابلے کے امتحان میں پیچھے رہ جاتے ہیں جس کی بڑی وجہ سے سی ایس ایس کے امتحان کے لئے تیاری کا نہ ہوناہے۔

سی ایس پی آفیسرڈپٹی ڈائریکٹرٹیکسٹائل اینڈ لیدرڈویژن بلقیس جمالی نے کہا کہ سی ایس ایس کے امتحانات میں ناکامی کی شرح کی سب سے بڑی وجہ ہمارے تعلیمی نظام کا فوکس نہ ہونا ہے،ہم نے کبھی سوچاہی نہیں کہ ہمیں بچوں کی گرومنگ کس طرح سے کرنی چاہیئے،ہم یہ کہتے ہیں کہ اسکول،کالج اور یونیورسٹی صحیح نہیں ہے لیکن ہم نے یہ نہیں سمجھا کے بچے کیا کرنا چاہتے ہیں جس کی بڑی وجہ فوکس کا فقدان ہے۔ہم اکیلے سسٹم کو صحیح نہیں کرسکتے لیکن ہم سب کو مل کراس نظام کو صحیح کرنے کے لئے اپنا اپنا کردار اداکرنا ہوگا۔

سی ایس پی آفیسرسابق کمشنر کراچی ومیر پورخاص اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری ریٹائرڈ میرحسین علی نے کہا کہ سی ایس ایس کے امتحانات میں شرکت کے لئے صرف گریجویشن کا ہونا ضروری ہوتا ہے خواہ وہ پرائیوٹ ہی کیونہ ہو لیکن اس کے باوجود ہمارے نوجوانوں کی مقابلے کے امتحانات میں بہت کم تعداد میں شرکت کی ایک بڑی وجہ آگاہی کا فقدان بھی ہے بہت سارے لوگ جانتے ہی نہیں ہیں کہ سول سروسز کیا ہوتے ہیں۔یہ ملازمت کے حصول کا ایک آسان طریقہ ہے کیونکہ امتحان پاس کرنے پر آسانی سے ملازمت مل جاتی ہے اور آپ ملک وقوم کی خدمت کے لئے اپنا مثبت اور کلیدی کردار اداکرسکتے ہیں۔

سی ایس پی آفیسر ڈپٹی ڈائریکٹر ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان ڈاکٹر شمائلہ سکندر نے کہا کہ اپنی سوچ کو ہمیشہ مثبت رکھیں اور ناامیدہونے کے بجائے اور زیادہ محنت کو یقینی بنائیں،ہمارے ملک میں مسائل ضرورہیں لیکن ہم سب کو مل کر اس کا حل تلاش کرنا ہے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں