ایمزٹی وی(گلگت بلتستان)وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ سابقہ حکومت کی نا اہلی اور مجرمانہ غفلت کی وجہ سے وفاقی حکومت کے منصوبوں کے اخراجات کا بوجھ صوبے کو اٹھانا پڑا جس کی وجہ سے صوبے کا بجٹ وفاقی منصوبوں پر استعمال ہوا اورصوبے کے ترقیاتی منصوبے مکمل نہیں ہوئے اور وفاقی حکومت کے منصوبے بھی التوء کا شکار رہے ۔
انہوں نے یہ بات سیکرٹری پلاننگ کی طرف سے دی گئی بریفنگ کے موقع پر کہی انہوں نے کہا کہ پولیٹیکل انسٹالیشن ، اسپیشل ایجوکیشن سمیت دیگر منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے تقریباً 14 ارب روپے کا بوجھ صوبے کے بجٹ پر پڑ گیا۔ اٹھارویں ترمیم کا اطلاق گلگت بلتستان پر نہیں ہو تا لیکن سابقہ حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے یہ منصوبے مالی وسائل کے بغیر صوبے کو منتقل کیے گئے ۔
وزیراعلیٰ نے صوبائی سیکرٹری پلاننگ کو ہدایت کی ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے نام پر جن محکموں کے منصوبے مالی وسائل کے بغیر گلگت بلتستان کو دیئے گئے ہیں ان منصوبوں کی رقم وفاقی حکومت سے لینے کی سفارش کی جائیگی۔ اس سلسلے میں وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف کو بھیجنے کیلئے سمری تیار کی جائے کیونکہ تقریباً 14 ارب روپے کی رقم صوبے کے بجٹ سے ادا کرنا ممکن نہیں ۔
وزیر اعظم پاکستان و قائد عوام محمد نواز شریف گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی میں خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں اور وفاقی حکومت بھی صوبائی حکومت کے ساتھ بھر پور تعاون کر رہی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی وزراءکو ہدایت کی ہے کہ متعلقہ محکموں کا ماہانہ اجلاس طلب کر کے ترقیاتی منصوبوں اور بجٹ کے استعمال کا جائزہ لیں تا کہ محکموں کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وسائل اور اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی سے عوام کو ریلیف ملے گا اور منصوبے بروقت مکمل کیے جاسکیں گے ۔ منصوبوں کی مانیٹرنگ اور بروقت تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے ڈویژنل سطح پر پلاننگ کے دفاتر قائم کیے جائیں۔
۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ حکومت کی انتہاپسند ی اور جرائم کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی ہے جس پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔ سرکاری ملازمین تما م تر وابستگیوں سے بالا تر ہوکر اپنے فرائض کی انجام دہی یقینی بنائیں ۔ ماضی میں تعصبات کی وجہ سے گلگت بلتستان کی ترقی جمود کا شکار رہی ۔ ہم نے علاقے اور عوام کے مفاد میں تمام فیصلے اپنی ذات اور خواہشات سے بالاتر ہو کر میرٹ اور قا نون کے مطابق کیے جس کی وجہ سے گلگت بلتستان کے گورننس کے نظام میں بہتری آئی ہے کرپشن کا خاتمہ اور میر ٹ کی بالادستی ممکن ہوئی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ مالی وسائل نہ رکھنے والوں کو مفت قانونی معاونت یقینی بنائینگے تاکہ انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا جاسکے ۔ بار کونسل کی مشاورت سے شفاف نظام قائم کر کے وکلاءکی بہتری کے لیے بھرپور اقدامات کیے جائینگے وکلاءکی ہیلتھ انشورنس کے حوالے سے بھی غور کیا جا رہا ہے