ایمزٹی وی (سیاسی) ہندوستان کی دور دراز اورغیر مستحکم شمال مشرقی ریاست آسام میں قبائلی علیحدگی پسندوں کے حملوں میں کم از کم 56 افراد ہلاک ہوگئے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ علیحدگی پسندوں نے طویل عرصے سے جاری اپنی مہم میں اچانک اضافہ کردیا ہے۔ آسام کے وزیر داخلہ تارن گوگیہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ 'حالیہ حملے بدترین ہیں، جن میں معصوم بچوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ انکا کہنا تھا کہ حملوں کے ذمہ داران کو کسی طور معاف نہیں کیا جائے گا۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ منگل سے جاری ان حملوں کے دوران مسلح افراد نے گاؤں کے لوگوں کو انکے گھروں سے کھینچ کر باہر نکالا اور انھیں انتہائی قریب سے گولی مار دی۔ ایک عینی شاہد انیل مرمو نے بتایا کہ 'حملہ آور جدید رائفلوں سے مسلح اور پیدل چل کر آئے تھے، جنھوں نے میری آنکھوں کے سامنے میری بیوی اور دو بیٹوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا جبکہ میں نے بستر کے نیچے چھپ کر اپنی جان بچائی۔ پولیس نے حملے کی ذمہ داری کالعدم نیشنل ڈیموکریٹک فرنٹ آف بوڈولینڈ (این ڈی ایف بی) پر عائد کی ہے جو کئی دہائیوں سے علیحدہ ریاست کی جدوجہد میں مصروف ہے۔ ریاست کے سینئر پولیس افسر ایس این سنگھ نے بتایا کہ اب تک تقریباً 56 افراد ہلاک جبکہ 80 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں، جن میں سے 20 کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ہماری ٹیمیں دور درازعلاقوں میں جاکراس بات کا اندازہ لگانے کی کوشش کر رہی ہیں کہ گھروں یا جنگلات میں مزید لاشیں تو موجود نہیں ہیں۔ سنگھ کے مطابق ریاست میں ریڈ الرٹ جاری کرکے رات کو کرفیو کا نفاذ کیا جا چکا ہے۔ بھوٹان اور بنگلہ دیش کی سرحد سے متصل ہندوستانی ریاست آسام میں پر تشدد کارروائیوں کی تاریخ بہت پرانی ہے، جہاں بوڈو افراد، بنگلہ دیش کے مسلمان آباد کاروں اور متحارب قبائل کے مابین زمین کے تنازعات سر اٹھاتے رہتے ہیں۔ ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی نے آسام حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے 'ایک بزدلانہ فعل' قرار دیا ہے اور وفاقی وزیر داخلہ کو یہاں کا دورہ کر کے صورتحال کا جائزہ لینے کی ہدایت کی ہے ۔
ہندوستان، علیحدگی پسندوں کے حملوں میں 56 افراد ہلاک
- 24/12/2014
- K2_CATEGORY بین الاقوامی خبریں
- 1571 K2_VIEWS
Leave a comment