ایمزٹی وی(کراچی) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پولیس ، رینجرز اہلکاروں اور امجد صابری کی شہادت سمیت 28 مختلف وارداتوں میں ملوث لشکر جھنگوی نعیم بخاری گروپ سے تعلق رکھنے والے 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے جن کے قبضہ سے بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد ہوا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ دو فرقوں کو لڑانے کی کوشش کر رہے ہیں جس کی وجہ سے دونوں اطراف کے ان لوگوں کو گرفتار کیا جارہا ہے جوعوام کو اشتعال دلا سکتے ہیں ۔
فیصل رضا عابدی سے اسلحہ برآمد ہوا جس پر انہیں گرفتار کیا گیا جبکہ علامہ یوسف پر پہلے سے مقدمات تھے جس پر انہیں ضمانت نہیں ملی تھی ، حالیہ واقعات کے باعث انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔ تاج حنفی کو بھی شہر کے بگڑتے ہوئے حالات کے پیش نظر ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ رات سی ٹی ڈی کی ٹیم نے لیاقت آباد سے 2 ملزمان کو ساتھیوں سمیت گرفتار کیا ہے جن کا تعلق لشکر جھنگوی نعیم بخاری گروپ سے ہے۔ ملزمان میں سے ایک کا نام اسحاق عرف بوبی اور دوسرا عاصم عرف کیپری ہے جن سے بھاری مقدار میں اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔ دونوں دہشتگردوں سے برآمد ہونے والے اسلحہ کی فرانزک تصدیق کے بعد 28 کیسوں کا سراغ ملا ہے۔
مراد علی شاہ نے 9 اہم وارداتوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ گرفتار دہشتگردوں کے گروپ نے 29 اکتوبرکو ناظم آباد میں خواتین کی مجلس میں فائرنگ کی جس سے 5 خواتین جاں بحق ہوئیں۔ 17 اکتوبر کو ایف سی ایریا میں گرنیڈ حملہ کیا،26 جولائی کو صدر میں آرمی کے 2 جوان شہید کیے، 23 جون کو امجد صابری کو شہید کیا ، 21 مئی کو عائشہ منزل پر 2 ٹریفک کانسٹیبلز کی شہادت، 20 اپریل کو پولیو مہم کے دوران 7 پولیس اہلکاروں کو شہید کیا گیا،25 دسمبر 2015 کو تبت سنٹر میں ملٹری پولیس کے 2 جوانوں کی شہادت، نومبر 2015 میں 4 رینجرز اہلکاروں کی شہادت اور 29 اگست 2015 کو سپریم کورٹ کے وکیل کو قتل کیا گیا۔ گرفتار ملزمان دیگر 12 پولیس اہلکاروں سمیت 19 قتل کی وارداتوں میں بھی ملوث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اہم ترین وارداتوں میں ملوث ملزمان کی گرفتاری پر سی ٹی ڈی کی ٹیم بالخصوص راجہ عمر خطاب کو دہشتگردوں کو پکڑنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ شہری بھی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں حکومت سندھ اور سکیورٹی فورسز سے تعاون کریں۔