Thursday, 28 November 2024


طویل عرصے سے تعطل کا شکار میگاپروجیکٹ پر کام شروع کرنے کا فیصلہ

 


ایمزٹی وی(گلگت بلتستان)کوہستان، متاثرین داسو ڈیم ،واپڈا اور ضلعی انتظامیہ میں مذاکرات کامیاب،متاثرین کے مطالبات منظور کرلئے ،فریقین کے ما بین معاہدہ طے پاگیا

تفصیلات کے مطابق بالآخر مرکزی اور صوبائی حکام نے متاثرین داسو ڈیم زیرآب کے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے متاثرین کے ساتھ تحریری معاہدہ کرلیاہے۔ ڈپٹی کمشنر کوہستان کے دفتر میں جاری مذاکراتی دور کے اختتام خوشگوار ماحول میں ہوا جہاں تمام فریقین نے اتفاق رائے پرایک دوسرے کو مبارکبادپیش کی۔

داسو ڈیم سے زیرآب آنے والے علاقوں کی نمائندہ 80رکنی کمیٹی ممبران ، حلقے سے رکن خیبر پختونخواہ اسمبلی عبدالستار خان، ڈپٹی کمشنر کوہستان مشتاق احمد خان، جنرل منیجر داسو ڈیم جاوید اختر ، ایڈوائزر ٹو چیئرمین واپڈا کرنل (ر) عبدالغفارخان اور تحصیلدار داسو ڈیم کے مابین 22نومبر سے جاری مذاکراتی دور کا اختتام جمعے کی شام ہوا۔جہاں فریقین نے آپس میں باہمی اتفاق رائے سے16نکات پر مشتمل ایک تحریری معاہدہ طے کیا جس پر مستقبل میں من وعن عمل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

تاہم متاثرین کی جانب سے دو مطالبات (ریٹ کا تعین اور قسم زمین کی تصحیح/درجہ بندی)ملحقہ کٹگری کے برابر تسلیم کی گئی اور منظوری کیلئے پروجیکٹ سٹرینگ کمیٹی (PSC)داسو ڈیم اسلام آباد سے سفارش کی گئی ۔ باقی تمام مطالبات واپڈا اور ضلعی انتظامیہ تسلیم کرچکی جسے تحریری شکل بھی دیدی گئی ہے ۔ متاثرین کی جانب سے جاری کردہ 9نکاتی مطالباتی چارٹر کے علاوہ بھی ترقیاتی پیکجز اور علاقے کی فلاح و بہبود کے کاموں پر اتفاق رائے پیدا ہوا ۔

بعدازاں میڈیا سے بات چیت میں ڈپٹی کمشنر کوہستان مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ آج کا دن قومی مفاد کے عظیم منصوبے داسو ڈیم کیلئے تاریخی ہے ،جہاں تمام فریقین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ڈیم کے کاموں میں رکاوٹ نہیں بنیں گے اور ترقی کے اس سفر میں حکومت اور عوام ایک ساتھ ہونگے ۔ اس موقع پر ایم پی اے عبدالستار خان نے اپنی قوم کی جانب سے حکام کا شکریہ ادا کیا اور کمیٹی ممبران اور حکام نے ایک دوسرے کو اتفاق رائے پر مبارکباد پیش کئے ۔

اسی طرح تین ماہ سے تعطل کا شکار داسو ڈیم پر تمام سرگرمیاں مطالبات کی منظوری کے بعد بحال ہوگئی ہیں ،جس سے عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے ۔ اس سے قبل علاقے میں ناخوشگوار فضاء قائم تھی اور متاثرین کی جانب سے اپنے علاقوں میں ڈیم کا تمام تعمیراتی کام بند کیا گیا تھا۔ادھر متاثرین زیرآب کی 80رکنی کمیٹی نے اظہار تشکر کیلئے اتوار کے روزاحتجاجی کیمپ آفس برسین میں اپنے ممبران ، حکام اور زعماء کے اعزاز میں ایک گرینڈ پارٹی(صدقہ خیرات) کا اہتمام کیا گیا ہے جہاں کوہستان سے تعلق رکھنے والے اُن مشران کو بھی مدعو کیا گیا ہے جنہوں نے اسلام آباد اور ایبٹ آباد میں پریس کانفرنس کرکے متاثرین زیرآب کا ساتھ دیا تھا۔

 

Share this article

Leave a comment