Saturday, 30 November 2024


سائنسدانوں کا تیار کردہ انوکھا آلہ

 

ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) سائنسدانوں نے بہت سی بیماریوں کو 86 فیصد درستگی سے شناخت کرنے والا ایک آلہ تیار کیا ہے۔

اس سے قبل قدیم حکیم مریضوں کے پیٹ کی آواز، سانس کی بو حتیٰ کہ پسینے کے ذائقے سے بھی مرض شناخت کرنے کے ماہر تھے اور اب جدید طب بھی اسی جانب راغب ہورہی ہے۔ ماہرین نے اس طریقے کے ذریعے پارکنسن اور کینسر 86 فیصد درستگی سے شناخت کیا ہے۔

انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی نے سانس نوٹ کرنے والا ایک آلہ بنایا ہے جس میں سونے کے نینوذرات کو استعمال کیا گیا ہے اور معلوم کیا ہے کہ 13 مختلف امراض کی صورت میں سانس کے ذریعے ان کی شناخت کی جاسکتی ہے۔ ایک ٹیسٹ پر مشکل سے 4 ہزارروپے خرچ ہوتے ہیں اور اسے 1400 مریضون پر کامیابی سے آزمایا گیا ہے۔

اس ٹیسٹ کے ذریعے 18 مختلف کینسر، حاملہ خواتین میں خون کی کمی اور دوسرے مرض کو بھی سونگھا جاسکتا ہے۔ اس تحقیقی رپورٹ کے مصنف کا کہنا ہےکہ ہر بیماری فنگر پرنٹ کی طرح ایک خاص شناختی بو رکھتی ہے اور اسے معلوم کرنے کے لیے ہم نے ایک چھوٹا اور قابلِ اعتماد آلہ بنالیا ہے۔

جو مریض آنتوں کی کلونوسکوپی اور ایسے دوسرے ٹیسٹ سے ڈرتے ہیں وہ بہت آسانی سے سانس کا ٹیسٹ کرارہے ہیں۔ ڈاکٹروں نے ایک چھوٹے سے ڈبے میں سونے کے چھوٹے چھوٹے نینو ذرات داخل کیے جو مختلف کیمیکل کی صورت میں اپنی برقی مزاحمت (ریزسٹنس) تبدیل کرلیتے ہیں۔ ماہرین نے کتے کی سونگھنے کی حس کو دیکھتے ہوئے اسے تیار کیا ہے۔

کیمیکل سینسر سے آنے والی معلومات ایک کمپیوٹر سافٹ ویئر تک جاتی ہے جہاں تجزیہ کرکے بتایا جاتا ہے کہ مریض کس بیماری میں مبتلا ہوسکتا ہے ۔ اس عمل میں 80 فیصد سے زائد کامیابی ملی ہے جو ایک خوش آئند بات ہے۔

ماہرین نے اپنے ملک سمیت دیگر تین ملکوں میں اس ٹیسٹ کو 5 سال تک ٹیسٹ کیا ہے۔ اسے 17 مختلف امراض کے لیے استعمال کیا گیا ہے جن میں دو طرح کے پارکنسن، گردے فیل ہونے، ملٹی پل اسکلیروسس، کروہن کا مرض، السر، بوویل سنڈروم اور شریانوں میں ہائی بلڈ پریشر وغیرہ کو آزمایا گیا ہے۔ 1400 سے زائد مریضوں میں اسے درستگی سے دیکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ الزائیمر کی ابتدائی علامات بھی اس سے سونگھی جاسکتی ہیں۔

 
 

 

Share this article

Leave a comment