Saturday, 30 November 2024


دنیا کی دیوقامت ٹچ اسکرین تیار

 

ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) کینیڈا کی ایک کمپنی نے دنیا کی سب سے بڑی ٹچ اسکرین تیار کرلی ہے جس کی چوڑائی 42 انچ ہے اور اسے دیوار پر کسی وائٹ بورڈ کی طرح لٹکایا جاسکتا ہے۔

یہ دیوقامت ٹچ اسکرین کیلگری، کینیڈا کی ’’کوئرک لاجک‘‘ اور امریکا کی ’’ای انک‘‘ نامی کمپنیوں میں تین سالہ تحقیقی تعاون و اشتراک کا نتیجہ ہے جسے آج یعنی 5 جنوری 2017 سے لاس ویگاس میں شروع ہونے والے ’’کنزیومر الیکٹرونکس شو‘‘ (سی ای ایس) میں پہلی بار نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا۔

کوئیلا (Quilla) کہلانے والی اس ٹچ اسکرین کو ’’اسمارٹ وائٹ بورڈ‘‘ بھی کہا جارہا ہے کیونکہ ایک طرف تو یہ انٹرنیٹ سے متصل ہوتی ہے اور دوسری جانب ایک خاص برقی مارکر یا پھر صرف انگلی کے ذریعے اس پر لکھا بھی جاسکتا ہے۔

کوئیلا کے استعمال سے مختلف دفتری کاموں خصوصاً منصوبہ بندی میں جدت لائی جاسکتی ہے کیونکہ ایک بار اسکرین بھر جانے کے بعد مٹانے کی ضرورت نہیں پڑتی بلکہ یہ ساری معلومات میموری میں محفوظ کرلی جاتی ہیں جنہیں ضرورت پڑنے پر دوبارہ سے اسکرین پر ظاہر کیا جاسکتا ہے۔

اس پر ہاتھ سے لکھی گئی تحریر کو نہ صرف بڑا کرکے دور تک بیٹھے ہوئے لوگوں کے لیے نمایاں کیا جاسکتا ہے بلکہ ڈیجیٹل حروف میں تبدیل کرکے میموری کی بچت بھی کی جاسکتی ہے۔ علاوہ ازیں انٹرنیٹ یا کمپیوٹر پر موجود تصاویر اور نقشے وغیرہ بھی اس کی بڑی اسکرین پر ڈسپلے کرائے جاسکتے ہیں۔ ویسے تو یہ عموماً بلیک اینڈ وائٹ رہتی ہے لیکن بہ وقتِ ضرورت اسے اسمارٹ فون/ ٹیبلٹ اسکرین کی طرح رنگین بھی بنایا جاسکتا ہے۔

بازار میں پہلے ہی ’’مائیکروسافٹ ہب‘‘ کے نام سے ایک اور اسمارٹ اسکرین دستیاب ہے جس کی جسامت کوئیلا کے مقابلے میں خاصی کم ہے لیکن اس کی قیمت 7 ہزار ڈالر ہے جو خاصی زیادہ ہے تاہم کوئیلا اپنی صلاحیتوں میں اس سے بھی کہیں بہتر ہے۔ کوئرک لاجک اور ای انک کا مقصد بڑی جسامت والی اسمارٹ اسکرینز/ اسمارٹ وائٹ بورڈز کو کم خرچ اور خوب سے خوب تر بنانا ہے تاکہ دفتروں سے لے کر درس و تدریس تک کے شعبوں میں اس سے فائدہ اٹھایا جاسکے اور روایتی وائٹ بورڈ کو جدت دے کر اکیسویں صدی کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جاسکے۔

اس کی قیمت کے بارے فی الحال کچھ نہیں بتایا گیا ہے لیکن اتنا ضرور ہے کہ لاس ویگاس میں کنزیومر الیکٹرونکس شو کے ساتھ ہی کوئیلا میں سنجیدہ دلچسپی رکھنے والے افراد اور اداروں کی رجسٹریشن شروع کردی جائے گی جو اس سال کے اختتام تک اس کے ابتدائی پیداواری ماڈل خرید سکیں گے۔

 

Share this article

Leave a comment