Friday, 29 November 2024


پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری

 

ایمز ٹی وی(تجارت)چیئرمین محمد زبیر کی سربراہی میں ہونے والے نجکاری کمیشن بورڈ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان اسٹیل ملز کے اثاثے فروخت نہیں کیے جائیں گے تاہم ادارے کو 30 سال کے لیے نجی سرمایہ کار کے حوالے کردیا جائے گا۔ 5 گھنٹے جاری رہنے والے نجکاری کمیشن بورڈ کے طویل اجلاس میں اسٹیل ملز کے مستقبل کا فیصلہ سامنے آیا، اجلاس کے سامنے پیش کیے گئے آپشنز کے مطابق یا تو پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری یا پھر اسے 45 سال کے لیے لیز پر دینے کے معاملات زیر غور آئے۔ تاہم طویل بحث کے بعد لیز کا دورانیہ کم کرکے 30 سال کرکے اسٹیل ملز کو لیز پر دینے کی رضامندی ظاہر کردی گئی۔ نجکاری کمیشن بورڈ کے مطابق خسارے کا شکار پاکستان اسٹیل ملز کے تمام واجبات اور بقایاجات وفاقی حکومت برداشت کرے گی اور نئے سرمایہ کار کو کلین بیلنس شیٹ دی جائے گی۔ اس کے علاوہ پاکستان اسٹیل ملز کے نئے سرمایہ کار کے لیے 5 سال انکم ٹیکس ہالیڈے کی تجویز کو بھی منظور کرلیا گیا۔ علاوہ ازیں لیز حاصل کرنے والے سرمایہ کار کو پلانٹ اور مشینری امپورٹ کرنے کے لیے ڈیوٹی بھی ادا نہیں کرنی پڑے گی۔ لیز پر جاری کرنے کے بعد پاکستان اسٹیل ملز کے کسی بھی فیصلے میں تین فریق شریک ہوں گے جس میں حکومت پاکستان، پاکستان اسٹیل ملز اور سرمایہ کار شامل ہیں اور اسٹیل ملز کو ریوینیو شیئرنگ کی بنیاد پر لیز پر دیا جائے گا۔ پاکستان اسٹیل ملز کی زمین حکومت پاکستان کی ہی ملکیت رہے گی جبکہ پلانٹ اور مشینری نئی کمپنی کو 30 سالہ مدت کے لیے لیز پر دیے جائیں گے۔ نجکاری کمیشن بورڈ کے مطابق خسارے کا شکار پاکستان اسٹیل ملز کے تمام واجبات اور بقایاجات وفاقی حکومت برداشت کرے گی اور نئے سرمایہ کار کو کلین بیلنس شیٹ دی جائے گی۔ اس کے علاوہ پاکستان اسٹیل ملز کے نئے سرمایہ کار کے لیے 5 سال انکم ٹیکس ہالیڈے کی تجویز کو بھی منظور کرلیا گیا۔ علاوہ ازیں لیز حاصل کرنے والے سرمایہ کار کو پلانٹ اور مشینری امپورٹ کرنے کے لیے ڈیوٹی بھی ادا نہیں کرنی پڑے گی۔ لیز پر جاری کرنے کے بعد پاکستان اسٹیل ملز کے کسی بھی فیصلے میں تین فریق شریک ہوں گے جس میں حکومت پاکستان، پاکستان اسٹیل ملز اور سرمایہ کار شامل ہیں اور اسٹیل ملز کو ریوینیو شیئرنگ کی بنیاد پر لیز پر دیا جائے گا۔ پاکستان اسٹیل ملز کی زمین حکومت پاکستان کی ہی ملکیت رہے گی جبکہ پلانٹ اور مشینری نئی کمپنی کو 30 سالہ مدت کے لیے لیز پر دیے جائیں گے۔ نجکاری کمیشن بورڈ کے مطابق خسارے کا شکار پاکستان اسٹیل ملز کے تمام واجبات اور بقایاجات وفاقی حکومت برداشت کرے گی اور نئے سرمایہ کار کو کلین بیلنس شیٹ دی جائے گی۔ اس کے علاوہ پاکستان اسٹیل ملز کے نئے سرمایہ کار کے لیے 5 سال انکم ٹیکس ہالیڈے کی تجویز کو بھی منظور کرلیا گیا۔ علاوہ ازیں لیز حاصل کرنے والے سرمایہ کار کو پلانٹ اور مشینری امپورٹ کرنے کے لیے ڈیوٹی بھی ادا نہیں کرنی پڑے گی۔ لیز پر جاری کرنے کے بعد پاکستان اسٹیل ملز کے کسی بھی فیصلے میں تین فریق شریک ہوں گے جس میں حکومت پاکستان، پاکستان اسٹیل ملز اور سرمایہ کار شامل ہیں اور اسٹیل ملز کو ریوینیو شیئرنگ کی بنیاد پر لیز پر دیا جائے گا۔

 

Share this article

Leave a comment