Friday, 29 November 2024


ٹیکس دہندہ کے طور پر میرا ریکارڈ بہترین ہے،جہانگیرترین

 

ایمز ٹی وی(لاہور) پانامہ پیپرز کا مقدمہ سپریم کورٹ میں زیرسماعت ہے جہاں پاکستان تحریک انصاف، وزیراعظم میاں نواز شریف اور ان کے خاندان کے باہمی ’تحائف‘ کا معاملہ بھی اٹھا چکی ہے۔ ایسے میں خودتحریک انصاف کے سرکردہ رہنماءجہانگیر ترین اور ان کے خاندان کے متعلق ایسا انکشاف سامنے آ گیا ہے کہ عمران خان کو بھی خفت کا سامنا کرنا پڑ جائے گا۔
انگریزی اخبارنے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ”شریف خاندان پر تحائف کے الزامات عائد کرنے والی پی ٹی آئی کے اہم ترین رہنماءجہانگیرترین اور ان کی فیملی نے بھی 2009ءسے 2013ءکے درمیان 5سالوں میں ایک دوسرے کو 1ارب 64کروڑ 70لاکھ روپے کے تحائف دیئے ہیں۔
“اس چشم کشا انکشاف سے عمران خان کے حکمران خاندان پر لگائے گئے رقوم کے ایسے ہی تبادلوں کے الزامات کی قلعی کھل گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق خواہ ایسی ٹرانزیکشنز 100فیصد قانونی ہوں لیکن جیسا کہ عمران خان خود بارہا کہہ چکے ہیں کہ رقوم کی ایسی ٹرانزیکشنز کا اخلاقی پہلو متنازعہ ہوتا ہے اوراس کی جانچ پڑتال ضروری ہوتی ہے۔
کیا اب عمران خان جہانگیر ترین اور ان کے خاندان کے متعلق بھی ایسی ہی جانچ پڑتال کروائیں گے؟ پی ٹی آئی کے الزامات کے مطابق شریف خاندان نے 2009ءسے 2012ءتک 4سالوں میں ایک دوسرے کو 51کروڑ روپے مالیت کے تحائف دیئے، جبکہ جہانگیر ترین اور ان کے خاندان وہی طریقہ استعمال کرتے ہوئے ایک دوسرے کو اس سے تین گنا سے زائد مالیت کے تحائف دیئے اور اپنی دولت کو ہم آہنگ کیا۔
اس خبر پر ردعمل کے لیے جب جہانگیر ترین سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ”ٹیکس دہندہ کے طور پر میرا ریکارڈ بہترین ہے اورمیرے خاندان میں ایک دوسرے کو جتنے تحائف دیئے گئے وہ میری ٹیکس سٹیٹمنٹ میں ظاہر کیے گئے ہیں۔
مجھے ان میں سے کچھ چھپانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ تمام ٹرانزیکشنز قانونی تھیں۔“انہوں نے مزید کہا کہ ”پاکستانی قوانین کے تحت ایسے تحائف کا تبادلہ بالکل معمول کی بات ہے۔ یہ تمام تحائف میرے اور میرے بچوں کے ٹیکس ریکارڈ میں واضح کیے گئے ہیں جو خود اپنے آزادانہ کاروبار کر رہے ہیں۔“جب ان سے ایسی ٹرانزیکشنز کے اخلاقی پہلو کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ”میں ٹیکس چوری پر یقین نہیں رکھتا اور میری ٹیکس ریٹرنز میرے شفاف ریکارڈ کی گواہی دیتی ہیں۔“
واضح رہے کہ عمران خان کی طرف سے 20جنوری کو پریس کانفرنس میں اور بعدازاں بھی کئی مواقع پر شریف خاندان کی ایسی ہی ٹرانزیکشنز کا تمسخر اڑایا گیا ہے اور اسے ان کی کرپشن کے ثبوت کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔

 

Share this article

Leave a comment