Saturday, 30 November 2024


آف شور کمپنیوں میں شامل گمنام پاکستانیوں کا سراغ کون لگائے گا؟؟

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نادرا کی جانب سے معذرت کے بعد پانامہ لیکس کیس کی 67 آف شور کمپنیوں میں شامل گمنام پاکستانیوں کا سراغ لگانے کا ٹاسک ماتحت اداروں کو دے دیا ہے۔
اس ضمن میں ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کی جانب سے ملک بھر میں قائم ماتحت اداروں کو نہ صرف باقاعدہ طور پر ہدایات جاری کردی گئی ہیں بلکہ ان گمنام پاکستانیوں کے نام اور دیگر دستیاب معلومات کی تفصیلات بھی فراہم کردی گئی ہیں اور ماتحت اداروں سے کہا گیا ہے کہ ہر ماتحت ادارے کا سربراہ اپنی حدود میں ان لوگوں کے بارے میں معلومات حاصل کرے اور پانامہ لیکس میں شامل ان گمنام پاکستانیوں کے عزیز و اقارب کے بارے میں اگر کچھ معلومات ملیں تو انہیں بھی ضرور بورڈ کے ساتھ شیئرکیا جائے تاکہ نادرا کے پاس موجود ڈیٹا سے مدد لینے کے لیے کوئی اضافی معلومات نادرا کو فراہم کی جا سکیں اور انہیں استعمال کرکے مصدقہ معلومات تک رسائی حاصل کی جاسکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کے ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو ڈپارٹمنٹ اب بھی نادرا حکام کے ساتھ رابطے میں ہے، اگر ایف بی آر کو پانامہ لیکس میں شامل گمنام پاکستانیوں کے بارے میں کوئی کوائف یا تفصیلات ملیں گی تو انہیں نادرا کے ساتھ شیئر کیا جائے گا، اس کے علاوہ ایف آئی اے اور اسٹیٹ بینک سے بھی مدد لی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ (جنوری)کے آخری عشرے میں نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے نامکمل کوائف کی وجہ سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو پانامہ لیکس کیس میں شامل 67آف شور کمپنیوں کے گمنام پاکستانی مالکان کے بارے میں معلومات فراہم کرنے سے معذرت کرلی تھی جس کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ملک بھر میں قائم اپنے ماتحت اداروں کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور اسی فیصلے کے تحت اب فیلڈ فارمشنز کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فیلڈ فارمشنز کو ہدایت کی گئی ہے کہ جو نام بھجوائے گئے ہیں، ان کا سراغ لگایا جائے یا ان کے کسی قریبی عزیز کا نام، پتہ، شناختی کارڈ نمبر یا ان کے علاقے کی تفصیلات یا دوسری کوئی بھی ایسی متعلقہ معلومات دی جائیں جس سے ان کا سراغ لگایا جاسکے اور ان معلومات کو نادرا ودیگر اداروں کے ساتھ شیئر کرکے مدد لی جاسکے۔

 

Share this article

Leave a comment