Saturday, 30 November 2024


تاریخی اسٹیڈیم کو گرانے کی تجویز جاری

 

ایمز ٹی وی(اسپورٹس) پاکستان کرکٹ بورڈ پی ایس ایل فائنل کے ذریعے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ ملک میں غیرملکی ٹیموں کی آمد سے انکار کے سبب پاکستان نے عرب امارات کو ہوم گرائونڈ بنارکھا ہے لیکن پاکستان کرکٹ کے لئے تشویش کی بات یہ ہے کہ مستقبل میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو متحدہ عرب امارات سے اپنا ہوم سینٹر کسی اور ملک شفٹ کرنا ہوگا کیوں کہ ابوظبی اور شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم کو ختم کرنے کی تجویز ہے۔
اس طرح متحدہ عرب امارت میں پاکستان کو اپنے ہوم میچ کھیلنے کے لئے صرف دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم پر انحصار کرنا ہوگا، جبکہ دبئی کے ہوٹل کی منفی رپورٹس کے بعد پی سی بی آئندہ اس ہوٹل کو بھی تبدیل کرنے پر غور کررہا ہے۔ ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ ابوظبی کے شیخ زائد کرکٹ اسٹیڈیم کو فٹ بال اسٹیڈیم میں بنانے کی تجویز ہے۔ اسپورٹس کونسل اس بارے میں ایک منصوبے پر کام کررہی ہے۔ مئی 2004میں یہ گرائونڈ23ملین ڈالرز کی لاگت سے تعمیر ہوا تھا۔
شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم میں1980سے ون ڈے انٹرنیشنل میچ ہورہے ہیں۔ اس گرائونڈ کو دنیا میں سب سے زیادہ200 زائد ون ڈے میچوں کی میزبانی کا اعزاز حاصل ہے۔ شارجہ پاکستان کے انٹر نیشنل میچوں کے علاوہ گذشتہ 2 سال سے پاکستان سپر لیگ کا کامیاب ترین سینٹر ہے۔ عبدالرحمن بخاتر کی ملکیت اس تاریخی اسٹیڈیم کو بھی گرانے کی تجویز ہے۔ اس لیے یہاں اس سال تزئین و آرائش کا کام نہیں ہوسکا ہے۔
اس طرح پاکستان کرکٹ بورڈ کو امارات میں انٹرنیشنل میچوں کے لئے2 گراونڈز سے محروم ہونا پڑے گا۔ ذرائع کے مطابق اگر ابوظبی اور شارجہ کے گرائونڈ ختم ہوگئے تو پاکستان کرکٹ بورڈ کو بنگلہ دیش، سری لنکایا انگلینڈ میں جاکر اپنی ہوم سیریز کھیلنا ہوگی۔ ماضی میں انگلینڈ اور سری لنکا پاکستان کی ہوم سیریز کی میزبانی کر چکے ہیں۔ سری لنکا میں سب سے بڑا مسئلہ تماشائیوں کا ہوگا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کی اپنی کوششوں کے سلسلے میں بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ سے درخواست کی ہے کہ وہ رواں سال نومبر میں اپنی کرکٹ ٹیم پاکستان بھیجے۔ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے اپنا سکیورٹی وفد پاکستان بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے جو سپر لیگ فائنل کے موقع پر آئی سی سی کی ٹیم کے ہمراہ لاہور آئے گا۔ یہ سکیورٹی وفد انتظامات دیکھنے کے بعد اپنی رپورٹ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کو دے گا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم 2012 اور 2015 میں بنگلہ دیش کے دورے کرچکی ہے لیکن بنگلہ دیشی ٹیم 2008 کے بعد سے پاکستان نہیں آئی ہے۔ بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم بھارت کی جگہ اگر پاکستان کے دورے پر آگئی تو اس سے پاکستان کے ویران گراونڈ دوبارہ آباد ہوجائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دبئی کے جس ہوٹل میں پاکستانی ٹیم گذشتہ تین سال سے رہتی ہے اس کے لئے پاکستان کرکٹ بورڈ کو خصوصی سستے ریٹس دیئے جاتے ہیں۔
لیکن اسی ہوٹل کے قریب اس بار اسپاٹ فکسنگ کا اسکینڈل سامنے آیا، جس میں شرجیل خان اور خالد لطیف پکڑے گئے۔ کھلاڑیوں کو شکایت ہے کہ اس ہوٹل میں عام لوگوں کی آمد رفت بہت زیادہ ہے۔ لابی اور ریسٹورنٹس میں مشکوک خواتین بھی کھلے عام گھومتی ہیں جس سے کھلاڑیوں کو مشکلات پیش آتی ہیں۔ اس لئے یہ تجویز بھی سامنے آئی ہے کہ مستقبل میں ہوٹل کو تبدیل کیا جائے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ نے ہوٹل لابی میں عام لوگوں کی موجودگی پر بھی تشویش ظاہر کی ہے۔
 

 

Share this article

Leave a comment