Friday, 29 November 2024


افغان فورسز ایک بار پھر طاقت کے حصول کیلئے برسرپیکار

 

ایمز ٹی وی(لاہور) پاک فوج نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے جنرلز کو خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں برطانیہ اور امریکہ نے داعش اور طالبان کی پیش قدمی نہیں روکی تو انہیں معاملات میں بگاڑ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں پاک فوج کے ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاءکے بعد پیدا ہونے والی سیکیورٹی صورتحال کا مطلب ہے کہ یورپ کو اب کنٹرول کھونے کا سامنا ہے۔ اگر داعش اور طالبان دوبارہ مضبوط ہوتے رہے تو روس سینٹرل ایشیاءمیں خود کو محفوظ رکھنے کا بہانہ استعمال کرتے ہوئے سیریا جیسی مداخلت کر سکتا ہے۔ پاک فوج کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سیکرٹری ڈیفنس تعینات کئے جانے والے جنرل (ر) جیمز میٹس اور ریزولوٹ سپورٹ مشن کمانڈر جنرل جان نکلسن کے ساتھ حالیہ ہفتوں میں اعلیٰ سطحی ملاقاتیں ہوئیں۔ جنرل نکلسن نے گزشتہ مہینے خود بھی یہ اعتراف کیا کہ افغان فورسز ایک بار پھر طاقت کے حصول کیلئے برسرپیکار طالبان کے خلاف تعطل کا شکار ہیں۔ پاک فوج کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ”افغان فورسز کا تعطل طالبان کیلئے جیت ہی ہے، ہم نے جنرل میٹس کو بتایا ہے کہ افغانستان کنٹرول سے باہر ہو رہا ہے، اور اگر چیزوں کو درست سمت میں نہ لایا گیا تو امریکہ کو بڑے بحران کا سامنا پڑے گا۔ داعش بھی یہاں پنپ رہی ہے اور اگر انہوں نے سیریا اور عراق کو چھوڑ دیا تو دوبارہ اکٹھا ہونے کیلئے اگلی جگہ افغانستان کی سرزمین ہو گی۔“ پاکستان نے افغان بارڈر کو اپنی جانب سیل کرنے کیلئے ناکافی اقدامات پر کابل حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے، پاکستانی حکومت کے مطابق دہشت گرد یہیں سے پاکستان اور افغانستان کی سرزمین پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔ تاہم پاکستان نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ کابل افغان فوج کی ناکافی صلاحیتوں کے باعث محدود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”افغان فوج میں 350,000 اہلکار ہیں لیکن ان میں سے صرف 20,000 ہی کامبیٹ مشن کیلئے اہل ہیں۔ ان کے 1,000 جنرل ہیں جن میں سے زیادہ تر کی تعیناتی میرٹ کے بجائے قبائل کیساتھ تعلقات کی بناءپر ہوئی ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ آپ ایک گدھے کو سرپٹ دوڑنا نہیں سکھا سکتے۔“ پاک فوج کے ذرائع نے مزید کہا کہ روس کو ڈر تھا کہ یورپ اس معاملے کو اس کی ”راہداری“ کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کیلئے استعمال کر رہا ہے اور افغانستان میں فوجی آپریشن کی وسعت کیلئے اسے بہانے کے طور پر استعمال کر سکتا ہے۔ گزشتہ مہینے روس نے افغانستان کے معاملے پر علاقائی طاقتوں کی ایک کانفرنس منعقد کی جس میں اس بات کی اجانب اشارہ دیا گیا کہ افغانستان میں اس طرح کی سٹریٹجی کی ابتدائی شکل کیسی ہو سکتی ہے۔ امریکہ کے بغیر منعقد ہونے والی یہ سمٹ طالبان کے ساتھ مذاکرات کیلئے بلائی گئی اور اس سے پہلے ہی روس نے طالبان کے ساتھ خفیہ رابطے شروع کر دئیے تھے۔ روس کا کہنا ہے کہ داعش کیساتھ لڑنے کیلئے طالبان کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔ امریکہ کا یہ ماننا ہے کہ ماسکو کے طالبان کے ساتھ رابطے افغانستان میں پراکسی اثاثوں کی تعمیر کیلئے روس کی مدد ہے

 

Share this article

Leave a comment