Friday, 29 November 2024


زمین کی فضاؤں میں معلق عمارت

 

ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک) کیا آپ نے کبھی بابل کے معلق باغات کے بارے میں سنا ہے! چلیں چھوڑیں وہ تو انتہائی قدیم بات ہے اور ممکنہ حد تک افسانوی بھی‘ لیکن اردو میں کبھی نہ کبھی تو یہ محاورہ سنا ہوگا کہ ہوائی قلعے نہ تعمیر کرو یعنی ناممکن بات نہ کرو۔
ہوائی قلعے تعمیر کرنا تاحال ایک ناممکن امر ہے لیکن امریکہ کی ایک تعمیراتی کمپنی نے کہیں سے اردو کا یہ محاورہ سن لیا ہے اوراب وہ سوچ رہے ہیں کہ ناممکن کو ممکن بنایا جائے۔ اس سلسلے میں انہوں نے کچھ تیاری بھی کی ہے۔
نیویارک میں واقع تعمیراتی کمپنی کی جانب سے دنیا کے طویل اور بلند ترین اسکائی اسکریپر’اینالیما ٹاور‘ کا منصوبہ پیش کیا ہے جس کی بنیاد زمین پر نہیں بلکہ آسمان میں ایک سیارچے میں ہوگی اور یہ زمین کی فضاؤں میں معلق ہوگا۔
کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس طول القامت عمارت کوزمین پچاس ہزار کلومیٹر بلند ایک سیارچے کی مدد سے معلق کیا جائے گا‘ اس عمارت سے باہر نکلنے کا واحد ذریعہ پیرا شوٹ ہوگا۔
 
اینالیما ٹاور زمین کے مدار میں آٹھ ہندسے کی شکل میں سفر کرے گا اور عمارت کے مکینوں کے دن کے چوبیس گھنٹوں میں دنیا کے مختلف حصوں کے مناظر دیکھنے کو ملیں گے۔
ناسا نے اس سلسلے میں 2021 میں ایک منصوبے کی تیاری کی ہے جس کے تحت خلا میں تیرتے سیارچے پر تسلط حاصل کرکے اسے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جائے گا۔ اس منصوبے کی کامیابی پرامریکی کنسٹرکشن کمپنی کے اسکائی اسکریپر کا مستقبل منحصر ہوگا۔
اس منصوبے کے لیے بجلی کا حصول سولر پینلز کے ذریعے کیا جائے گا ‘ اتنی بلندی پر سولر پینلز کو وافر مقدار میں دھوپ ملے گی جبکہ پانی کے حصول کے لیے بارش کا پانی جمع کیا جائے گا اور بادلوں سے بھی پانی کشید کیا جائے گا۔
ٹاور میں سورج کی روشنی سے زمین کی نسبت پینتالیس منٹ زیادہ دیر تک کے لیے استفادہ کیا جاسکے گا تاہم اتنی بلندی پر موسمِ سرمامیں درجہ حرارت منفی 40 تک چلا جائے گا جس کے سبب رہائشیوں کو اپنی سرگرمیاں محدود کر نا ہوں گی۔
تاحال یہ منصوبہ صرف کاغذوں کی حد تک ہے اور کمپنی کی جانب سے کام کے آغاز کے لیے کسی بھی تاریخ اعلان نہیں کیاگیا ہے۔
 

 

Share this article

Leave a comment