Friday, 29 November 2024


دنیا میں نئی ٹیکنالوجیزکا انقلاب

 

ایمزٹی وی(رپورٹ)سائنسی دنیا کی بڑھتی ہوئی ترقی کی وجہ سے دنیا میں روز نئی سے نئی ایجادات ہو رہی ہیں۔ آج کے دور میں ہر چھوٹے، بڑے اور بوڑھے کو ٹیکنالوجی سے کسی نہ کسی طرح واسطہ پرتا ہے اور وہ با آسانی جدید ٹیکنالوجی سے مانوس ہو رہے ہیں۔ آج کے دور میں کمپیوٹر ، لیپ ٹاپ ، سمارٹ فونز اور دیگر الیکٹرونک ڈوائیسز کو بہتر سے بہتر بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کے تعلق سے حاصل ہونے والی ایجادات نے انسانی معاشرے میں ایک انقلاب پیدا کر دیا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی شکل میںسب سے پہلے ہمیں ٹائپ رائیٹر ملا۔یہ ٹائپ رائیٹر ہر انڈسٹری کے ہر شعبے میں سب سے کارگر اور اہم ڈوائیس مانی جاتی تھی۔ جب کہ اسی ٹائپ رائیٹر نے کمپیوٹر کی شکل اختیار کر لی۔

اکیسویں صدی کی زندگی میں کمپیوٹر کو ایک لازمی حیثیت حاصل ہے۔ آج ہر شعبہ میں کمپیوٹر کو بڑی اہمیت حاصل ہے ۔ کمپیوٹر سے انسان کی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں بہت آسانیاں اور سہولتیں پیدا ہو گئی ہیں جن کاموں کے لیے لمبی قطاریں بنا کر گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا تھا اب وہ کام چند منٹوں میںہو جاتے ہیں، دنیا بھر میں ترقی یافتہ ممالک زندگی کے ہر شعبے میں کمپیوٹر کا استعمال بڑھاتے چلے جا رہے ہیں تاکہ ہر قسم کے معاملات اور مسائل کو کم وقت میں حل کیا جا سکے۔کمپیوٹر کے بہت سے فوائد ہیں جن میں سب سے پہلے اس کی تیز رفتار آتی ہے۔ اس کی تیز رفتار ہونے کی وجہ سے بہت سے کام چند منٹوں میں ہو جاتے ہیں۔ اور اس کے ساتھ ساتھ اس میں غلطی کی بھی کوئی کنجائش نہیں ہوتی۔ اس کی زیادہ اسٹوریج نے لوگوں کے پرانے ڈیٹا کو محفوظ بھی رکھتا ہے۔ تاکہ جب بھی کبھی ضرورت پڑے تو وہ چیز فوراً سے سامنے آ جائے۔ لیکن ساتھ ساتھ اس کے کچھ نقصانات بھی ہیں جیسے کہ اگر دفتروں میں کام زیادہ ہ تو ایک جگہ بیٹھنے سے تھکاوٹ ہو جاتی اور ایک ہی طرح بیٹھنے سے بہت سی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ اس لئیے یہ فائدے مند ہونے کے ساتھ ساتھ نقصان دہ بھی ہے۔
کمپیوٹر کے کچھ نقصانات کو دیکھنے کے بعد کمپیوٹر جیسا ہی لیپ ٹاپ تیار کیا گیا جسے نوٹ بک یہ نوٹ بک کمپیوٹر بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ایک چھوٹا ، پتلا اور ہلکا پھلکا پرسنل کمپیوٹر ہے۔ لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر میں زیادہ فرق نہیں ۔ بس فرق اتنا ہے کہ لیپ ٹاپ میں ہر چیز ایک دوسرے سے جڑی ہے۔ اس کا ماﺅس اور کی بورڈ اس کے ساتھ ہی جڑا ہے۔ اسے ہم با آسانی کہیں بھی اپنے ساتھ لے جا سکتے ہیں ۔ لیکنٓ اس کی چارجنگ اس کاسب سے بڑا نقصان ہے کیونکہ اس کے استعمال کے لیے ہر وقت اس کو چارج رکھنا پڑتا ہے اور اس میں زیادہ ڈیٹا بھی محفوظ نہیں رہتا۔

اسی طرح لیپ ٹاپ کے بعدسائنس نے بڑی ترقی کی ،جیب میں رکھنے والا کمپیوٹر ایجاد کیا گیا جس کو موبائل فون کا نام دیا گیا۔موبائل فون در اصل اس لیے ایجادکیا گیا کہ ایمرجینسی میں کسی بھی شخص سے رابطہ کیا جا سکے ۔ اب یہ موبائل فون 7 ماہ سے لے کر 70سال تک کے ہر مرد و عورت کی اتنی شدید ضرورت بن گئی ہے کہ اس کے بغیر انسان ادھورا ہے ۔ ایک وقت تھا کہ موبائل نام کی کسی چیز کا وجود اس دنیا میں نہیں تھا تب لوگ انتہائی سکون کی زندگی بسر کرتے تھے۔ نہ ذہنی کوفت تھی نہ ہی سر کا درد تھا۔ آج کل لوگ ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیں۔ جس قدر وہ تیز بھاگ رہے ہیں اسی طرح پریشانیاں بڑھتی جارہی ہیں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ جدید ٹیکنالوجی نے بہت ترقی کرلی ہے ۔ موبائل فون دیکھنے میں ایک چھوٹی سی مشین ہے لیکن اس چھوٹی سی مشین نے ہماری زندگیوں کے طور طریقے اور خیالات بدل کر رکھ دیے ہیں اور جوں جوں وقت گزرتا جا رہا ہے یہی چھوٹی سی مشین ترقی کرتی جا رہی ہے۔

اگر ہم اس کے فوائد کی بات کریں تو موبائل فون نے لوگوں کو ایک دوسرے کے بے حد قریب کر دیا ہے ۔ معلومات تک رسائی ہو یا کسی کی خیریت دریافت کرنی ہو موبائل فون کا ایک بٹن کلک کرتے ہی یہ کام ہو جاتا ہے۔


دنیا میں نئی ٹیکنالوجیزکا انقلاب by aimstv_tv

گزرتے دنوں کے ساتھ ٹیکنالوجی میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اسی ٹیکنالوجی نے ہماری زندگیوں میں بے حد آسانی پیداکر دی ہے۔ ہر کام آسان ہوتا چلا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ لوگوں کی معلومات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ پہلے جو چیز معلوم کرنے کے لیے مہینوں لگتے تھے اب وہی کام سیکینڈوں میں ہو جاتے ہیں ۔ اور اسی ٹیکنالوجی کی وجہ سے آج لوگ ترقی کی منازل طے کرتے جا رہے ہیں۔ یہ بات درست ہے کہ موبائل فون ، انٹرنیٹ اور ٹیکنالوجی آج کے دور کی اولین ضرورت بن گئی ہے۔

ٹیکنالوجی کا استعمال جہاں لوگوں کو ترقی ومعلومات کے بہترین مواقع فراہم کررہی ہے وہیں اسکا بے حد استعمال انتہائی ناگزیر صورتحال اختیار کرچکاہے۔ٹیکنالوجی کے غلط اور بلا ضرورت استعمال سے بہت سی معاشرتی برائیوں نے بھی جنم لیا ۔ سب سے بڑا ٹیکنالوجی کا نقصان تعلیم کے نام پر انٹرنیٹ کو غلط استعمال کرنا ، تعلیم اور کتابوں سے دوری ہے۔لائبریری میں بھی اس ٹیکنالوجی نے جگہ لے لی ہے اور وہی لائیبریری جہاں لوگ کتابوں کے ذریعے معلومات لیتے تھے آج وہی لائبریریاں سنسان ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اس ٹیکنالوجی کی وجہ سے لوگ ایک دوسرے سے دور ہوتے جا رہے ہیں، سب ساتھ ہو کے بھی صرف پتلوں کی طرح بیٹھے ہوتے ہیں اور اس ٹیکنالوجی کا استعمال 24 گھنٹے کرتے ہیں۔
اس ٹیکنالوجی میں چھوٹے بچوں کا گیمز کھلنا شامل ہے جس میں امراض چشم میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ والدین کی ذمہداری ہے کہ جب وہ اپنے بچوں کو یہ جدید سہولیات فراہم کریں تو ساتھ ہی ساتھ مثبت اور منفی پہلوﺅں سے بھی آکاہی دیں تاکہ وہ لوگ اس جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا سکیں۔
اس ٹیکنالوجی کے ذریعے معاشرے میں برائیاں جنم لے رہی ہیں۔ سوشل میڈیا کی سائٹس کے ذریعے ہی اس دنیا میں دہشت گردی کا رجحان بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ اگر ایسی ٹیکنالوجی دریافت نہیں کی ہوتی تو آج اس دنیا میں دہشت گردی کا رجحان کم ہوتا۔
اس بات سے انکا ر نہیں کیا جاسکتاکہ ترقی یافتہ ملک وقوم کے لئیے نتھ نئی جدت اور ایجادات ضرور ی ہے لیکن دوسری جانب اس بات کو نظر انداز نہیں کرسکتے کہ دنیا جو کہ گلوبلائیزیشن کی صورت اختیار کر گیا ہے اس میں بڑھتی دہشت گردی ، غیر اخلاقی سرگرمیاں، جرائم سے ان گنت برائیاں اپنی جڑیں مضبوط کرچکا ہے۔
ٹیکنالوجی کی نتھ نئی ایجادات دور حاضر کی اہم ضرورت ہے کہ اگر اس کا صحیح استعمال کیا جائے تو پوری دنیا ترقی یافتہ اور امن سے بھرپور ملک بن سکتا ہے۔

 

 

Share this article

Leave a comment

comments10