ایمزٹی وی(اسلام آباد)پاکستان سمیت آج پوری دنیا میں محنت کشوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔
یہ دن یکم مئی 1886 کو شکاگو میں محنت کشوں کی جانب سے اوقات کار 8 گھنٹے مقرر کرنے کے لئے چلائی جانے والی تحریک کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے منایا جاتا ہے۔
اس دن کے منانے کا مقصد محنت کشوں کو ان کے بنیادی حقوق سے متعلق شعور اجاگر کرنا ہے اور ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ ہے تاہم صورت حال اس کے برعکس ہے۔
مزدوروں کی عالمی تنظیم آئی ایل او کے مطابق دنیا کے مزدوروں کا 20 فیصد حصہ غربت کی نچلی سطح پر زندگی گزار رہا ہے جبکہ 40 فیصد غربت کے ساتھ مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔
آئی ایل او کے اعداد وشمار کے مطابق دنیا کی 47 فیصد آبادی یعنی تین ارب،38 کروڑ،80 لاکھ اور 60 ہزار محنت کشوں پر مشتمل ہے جس کا 60 فیصد مرد اور 40 فیصد خواتین ہیں۔
پاکستان میں اس دن کو منانے کا آغاز ذوالفقارعلی بھٹوکے دورحکومت میں ہوا تھا۔ وفاقی ادارہ شماریات کے اعداد وشمار کے مطابق ملکی لیبر فورس کا 80 فیصد مردوں اور 20 فیصد خواتین پر مشتمل ہے۔
ملک کی کل لیبر فورس کا 45 فیصد زراعت،15 فیصد ہول سیل، پرچون، ہوٹل اور ریستوران، 14 فیصد مختلف اقسام کی سروس، 13 فیصد پیداواری شعبہ،6 فیصد تعمیراتی شعبہ اور 5 فیصد ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے شعبے سے وابستہ ہیں۔
یوم مئی کے موقع پر عالمی مزدور تحریک کے ساتھ یکجہتی، ملک کے مزدوروں کے حقوق کی جدوجہد کو تیز کرنے، مہنگائی بے روزگاری، قومی اداروں کی نجکاری کے خاتمے، مزدور دشمن قوانین کی منسوخی، ٹریڈ یونین کی آزادی، لوڈ شیڈنگ، ٹھیکیداری نظام، دہشت گردی کے خاتمے اور شکاگو کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے پاکستان ورکرز کنفیڈریشن کی طرف سے ریلیاں نکالی جائیں گی۔