ایمزٹی وی(سندھ/کراچی) کراچی سمیت سندھ بھرمیں انٹر امتحانات میں نقل مافیا کے رجحان پر قابو پانے کے لیے سندھ حکومت کی جانب سے سنجیدہ اقدامات کئے جانے لگے ہیں، امتحانی مراکز میں موبائل فون لے جانے پر مکمل طور پر پابندی لگادی گئی ہے جب کہ طلبا کی جامہ تلاشی کے عمل سے کئی مراکز پر امتحانات تاخیر سے بھی شروع ہوے ہیں۔
کراچی میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبائی وزیر تعلیم کے ہمراہ کئی امتحانی مراکز کا دورہ کیا اور صورت حال کا جائزہ لیا، اس کے علاوہ انہوں نے امتحانی مراکز میں ذمہ داریاں انجام دینے والے اساتذہ سے بھی معلومات حاصل کیں، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ نقل اور پرچے آؤٹ کرانے جیسے غیر قانونی عمل میں کوئی بھی مافیا ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر انٹرمیڈیٹ بورڈ کی ٹیمیں ، آئی جی سندھ ، کمشنر کراچی اور دیگر حکام بھی متحرک نظر آئے جس کی وجہ سے امتحانی مراکز پر سختی دیکھنے میں آرہی ہے۔
دوسری جانب حیدر آباد میں امتحانی مراکز کے 2 سربراہان کو نقل کرانے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے جب کہ جیکب آباد میں 12 طلبا کو رنگے ہاتھوں پکڑے جانے پر امتحان میں حصہ لینے سے روک دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ میٹرک اور پھر انٹر کے سالانہ امتحانات میں نقل اور واٹس ایپ کے ذریعے پرچے آؤٹ ہونے کے معاملے پر وزیر اعلیٰ سندھ کی سربراہی میں گزشتہ روز بھی اجلاس ہوا تھا جس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ پیپرز کی چھپائی اور تقسیم کے کام کی نگرانی ضلعی انتظامیہ اور پولیس مل کر کریں گے، اساتذہ سمیت طلباءکو امتحانی مراکز پر اسمارٹ فون لے جانے کی اجاز ت نہیں ہوگی، سندھ کے تمام امتحانی مراکز پر مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے گی، تمام امتحانی مراکز پر ضلعی انتظامیہ کی نگرانی میں سوالیہ پیپرز کا لفافہ کھولا جائے گا، انہوں نے انتظامیہ کو ہدایت کی تھی کہ سندھ کے تمام کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور مختیارکاراپنے متعلقہ اضلاع کے امتحانی مراکز پر موجود ہوں گے۔