ایمزٹی وی(صحت) پاکستان میں 6فیصد آبادی تھیلیسیمیا مائنر کے مرض میں مبتلا ہے، نسل در نسل پھیلنے والے مہلک مرض پر قابو پانے کے لئے ضروری ہے کہ تھیلیسیمیا کی روک تھام کے لئے سندھ اسمبلی سے پاس ہونیوالے بل پر ہنگامی بنیادوں پر عملدرآمد کرایا جائے۔ سکھر بلڈ اینڈ ڈرگز ڈونیٹنگ سوسائٹی کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق سکھر بلڈ اینڈ ڈرگز ڈونیٹنگ سوسائٹی صدر ڈاکٹر محمد نعیم نے کہا کہ سکھر، روہڑی، پنوعاقل، صالح پٹ، کندھرا، سنگرار، علی واہن سمیت آس پاس کے علاقوں میں تھیلیسیمیا کی بیماری تیزی سے بڑھ رہی ہے، صوبائی زکوٰۃ کونسل حکومت سندھ کی جانب سے مہلک مرض میں مبتلا بچوں کے علاج و معالجے کے لئے 5 ملین سالانہ فراہم کیے جاتے ہیں جبکہ مجموعی طور پر 8ملین کے اخراجات ہوتے ہیں۔