ایمز ٹی و(کراچی) سندھ ویمن کمیشن نے جامشورو یونیورسٹی کے اساتذہ کی جانب سے مبینہ طورپر طالبات کو ہراساں کرنے کی شکایات کانوٹس لے لیا۔ چیئرپرسن نزہت شیریں نے وائس چانسلر سے ملاقات کی ‘ ایک ہفتے میں واقعہ کی تفصیلی رپورٹ طلب کی ‘ شفاف تحقیقات کیلئے کمیشن کو شامل کرنے کی پیشکش کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق دوروزقبل سندھ یونیورسٹی کی دو طالبات کی درخواست کا چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان نے نوٹس لے کر رپورٹ طلب کی ہے۔ طالبات کے مطابق یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف انگلش لینگویج اینڈ لٹریچر کے اساتذہ جن میں اسسٹنٹ پروفیسر بھی شامل ہیں ‘کی جانب سے ماسٹرز کی طالبات کو جنسی طور پر ہراسا ں کیا جارہا ہے انھیں پاس کرنے کے عوض نامناسب مطالبات کئے گئے ہیں۔ گزشتہ روز طلباوطالبات نے اس معاملے کے خلاف یونیورسٹی میں احتجاج بھی کیا۔
واضح رہے کچھ عرصہ قبل اسی یونیورسٹی کے ہاسٹل میں ایک طالبہ نائلہ رند کی پنکھے سے لٹکتی ہوئی لاش ملی تھی مبینہ طورپر طالبہ زیادتی کاشکار ہوئی تھی۔ یونیورسٹی میں طالبات کو ہراساں کئے جانے کا جائزہ لینے کیلئے صوبائی ویمن کمیشن کی چیئرپرسن نزہت شیریں نے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح محمد برفت سے ملاقات کی نزہت شیریں نے نوائے وقت کو بتایا کہ وائس چانسلر نے طالبات کاموقف تسلیم کیا ہے اور کہا کہ معاملے کی انکوائری کی جارہی ہے کمیشن کی جانب سے ہم نے وائس چانسلر سے کہا کہ شفاف تحقیقات کی جائیں۔
اگرجنسی ہراسمنٹ کی وجہ سے ایک بھی طالبہ نے یونیورسٹی چھوڑی تو انتظامیہ ذمہ دار ہوگی۔ ہراسمنٹ کی خلاف کمیشن صفر برداشت کا حامل ہے۔ نزہت شیریں نے کہا 2014 کے ہراسمنٹ ایکٹ کے تحت تمام اداروں میں ہراسمنٹ کی شکایات کیلئے تین رکنی کمیٹی کا قیام لازمی ہے۔ سندھ یونیورسٹی میں یہ کمیٹی بھی موجود نہیں۔ نزہت شیریں نے کہا متاثرہ طالبات اب منظر عام پر نہیں آرہیں انکے فون بھی بند ہیں۔
یونیورسٹی کی دیگر طالبات سے ہم نے بات کی تو انہوں نے کہا اس موضوع پر بولنے سے ہماری تعلیم میں رکاوٹ ہوگی۔ والدین یونیورسٹی نہیں بھیجیں گے۔ سندھ یونیورسٹی میں صوبے کے دوردراز علاقوں کی طالبات آتی ہیں ہوسٹل میں 600 طالبات کی گنجائش ہے نیزیہ واحد یونیورسٹی ہے جہاں ہوسٹل میں رہائش مفت ہے۔ چنائچہ 2500 سے زائد طالبات ہوسٹل میں رہائش پذیر ہیں۔بعض طالبات نے خدشہ ظاہر کیا کہ ہراسمنٹ کے واقعات طالبات کو یونیورسٹی سے دور رکھنے کی سازش ہوسکتی ہیں