Friday, 29 November 2024


منہ کی بو سے چھٹکاراپائیں

 

ایمزٹی وی(صحت)بہت سے لوگ جب بات کرتے ہیں ان کے منہ سے ایک ناخوشگوار بو بھی ساتھ آتی ہے جو سامنے والے انسان کو انتہائی ناگوارگزرتی ہے لیکن چند نسخوں پر عمل کرنے سے منہ کی بدبو سے بچا جاسکتا ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق اس بدبو کو ’’ہیلی ٹوسس‘‘ کہا جاتا ہے اور یہ سانس باہر نکالتے ہی خارج ہوتی ہے جب کہ یہ ذاتی اور سوشل تعلقات پر بھی گہرے اثرات مرتب کرتی ہے اس لیے لوگ اس سے نجات کے لیے اکثر ڈینٹل سرجن کے پاس جاتے ہیں۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ منہ کی غیر صحت مندانہ صورت حال اس بیماری کی وجہ بن سکتی ہے جس میں مسوڑھوں کی بیماری، زبان کا صاف نہ ہونا اور منہ میں ہونے والے مختلف انفیکشن شامل ہیں۔کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ آج کا لائف اسٹائل جس میں رات کو دیر تک کام کرنا اور رات کا کھانا نہ کھانا جب کہ کچھ بیماریاں جیسے شوگر، ہرنیا اور جگر کی بیماریاں بھی منہ میں بدبوکا باعث بنتی ہیں۔ اس کے علاوہ چیزوں کے چبانے کا غیر معمولی انداز، وٹامن کی کمی، کینسر، کیمو تھراپی اور ادویات کا استعمال بھی اس کا باعث بنتا ہے۔
ماہرین نے اس صورت حال کو سامنے رکھ کر ایسے لوگوں کے لیے کچھ نسخے تیار کیے ہیں جن پر عمل کر کے منہ کی بدبو سے نجات حاصل کی جاسکتی
ڈینٹل سرجن کے مطابق روزانہ دن میں دو بار برش کرنا چاہیے جس سے دانتوں میں پیدا ہونے والے پلیک سے بچا جاسکتا ہے کیونکہ یہی بدبو پیدا کرنے کی سب سے بڑی وجہ ہوتی ہے جب کہ برش کے ساتھ ساتھ روزانہ ماؤتھ واش کا استعمال کرنا بھی منہ کی بیماریوں سےنجات دیتا ہے.
فلاسنگ کرنا
بہت سے لوگ کھانا کھا کر فلاسنگ یعنی دانتوں کے درمیان پھنسی غذا کو نکالنے کے عمل کو نظر انداز کردیتے ہیں جب کہ مائیکروبس کی بڑی تعداد دانتوں کے درمیان پھنسی رہ جاتی ہے جو صرف فلاسنگ سے دور ہوسکتی ہے۔
زبان کی صفائی
عام طور پر لوگ برش کرتے ہوئے اپنی زبان کو صاف نہیں کرتے جب کہ زبان کو صاف کرنے سے مسوڑھے بھی صحت مند رہتے ہیں۔
ہر 6 ماہ بعد ڈینٹسٹ کا وزٹ
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ہر شخص کو چاہیے کہ وہ ہر 6 ماہ بعد دندان ساز کے پاس جاکر اپنے دانتوں کا معائنہ کراتا رہے،اس کے علاوہ دن میں 8 سے 10 گلاس پانی پیا جائے، رات میں بالخصوص لہسن اور پیاز سے پرہیز کیا جائے، اس کے ساتھ ساتھ شوگر، جگر اور دیگر بیماریوں کا بھی معائنہ کراتے رہیں کیوں کہ ان سے مسوڑھوں سے خون رستا ہے جو بدبو کا باعث بن جاتا ہے۔

 

Share this article

Leave a comment