Thursday, 28 November 2024


کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کے اے ایس بی بینک لمیٹڈ پر نافذ شدہ التوائے قرض (moratorium) اٹھالیا ہے۔

ایمز ٹی وی (بزنس) سٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق بینک دولت پاکستان کو کے اے ایس بی بینک لمیٹڈ(KASB) کے کھاتہ داروں کو یہ اطلاع دیتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ وفاقی حکومت نے بینک کے انضمام کی اسکیم منظور کرلی ہے۔ انضمام کی اسکیم کے تحت کے اے ایس بی بینک لمیٹڈ کو بینک اسلامی پاکستان لمیٹڈ میں ضم کردیا گیا ہے۔۔ چنانچہ سابقہ کے اے ایس بی بینک لمیٹڈ پر نافذ التوائے قرض (moratorium) فوری طور پر اٹھا لیا گیا ہے۔ سابقہ کے اے ایس بی بینک لمیٹڈ کے کھاتہ دار اب بینک اسلامی پاکستان لمیٹڈ کے کھاتہ دار ہیں اور سابقہ کے اے ایس بی بینک لمیٹڈ کی متعلقہ برانچوں میں اپنے کھاتے اپنی سہولت کے مطابق استعمال کرسکتے ہیں۔اسٹیٹ بینک سابقہ کے اے ایس بی بینک لمیٹڈ کے کھاتہ داروں کا شکر گزار ہے کہ انہوں نے التوائے قرض کے دوران تحمل کا مظاہرہ کیا اور اسٹیٹ بینک پر اعتماد کا اظہار کیا۔اسٹیٹ بینک اپنے اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ کھاتہ داروں کے مفادات کا تحفظ کرتا رہے گا اور ملک کے بینکاری نظام کے تحفظ و صحت کو یقینی بنائے گا۔ بینک اسلامی کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ جمعہ 8 مئی کو کے اے ایس بی بینک کی تمام شاخیں بینک اسلامی پاکستان کی شاخوں کی حیثیت اختیار کرلیں گی۔ کے اے ایس بی بینک کے تمام کھاتے دار اپنے اکائونٹ بغیر کسی قدغن معمول کے مطابق آپریٹ کرسکیں گے۔ بینک اسلامی کی انتظامیہ کی جانب سے گزشتہ روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کے اے ایس بی بینک کا بینک اسلامی میں ادغام عمل میں آگیا ہے۔ جس کے بعد جمعہ 8مئی سے کے اے ایس بی بینک کے تمام کسٹمرز اب بینک اسلامی کے کسٹمرز ہوں گے۔ کے اے ایس بی بینک کا بزنس اب مفتی ارشار احمد اعجاز کی سربراہی میں قائم شریعہ ایڈوائزری بورڈ کی رہنمائی میں اسلامی طریقہ (موڈ آف فنانسنگ) کے تحت چلایا جائے گا۔ سال 2006میں ایک چھوٹے بینک کی حیثیت سے کاروبار کا آغاز کرنے والا بینک اسلامی اب پاکستان کا 11واں بڑا بینکنگ نیٹ ورک ہے جس کی 317شاخیں ملک کے 93شہروں تک پھیلی ہوئی ہیں۔ 30اپریل 2015کو بینک کی ایکویٹی 9.95 ارب روپے تھی، جو رواں ماہ کے وسط تک رائٹس آفرنگ کی تکمیل کے بعد 11.40ارب روپے تک پہنچنے کی توقع ہے۔ بینک کا کیپیٹل ایڈوکیسی ریشو اسٹیٹ بینک کی 10 فیصد کی مطلوبہ شرح کے مقابلے میں 23فیصد ہے

Share this article

Leave a comment