Friday, 29 November 2024


کشن گنگا ڈیم تنازعہ، ورلڈ بینک نے بھی آنکھیں پھیر لی

 

ایمزٹی وی(واشنگٹن)عالمی بینک نے کشن کنگا ڈیم کی تعمیر پاکستان کے شکایات اور شواہد کو ناکافی قرار دے کر مسترد کردیا۔
میڈیا زرائع کے مطابق عالمی بینک نے کشن کنگا ڈیم سے متعلق پاکستانی وفد سے ہونے والی ملاقات کا اعلامیہ جاری کردیا ہے۔ عالمی بینک نے کشن گنگا ڈیم سے متعلق پاکستان کی شکایات اور تحفظات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے ضامن کی حیثیت سے عالمی بینک کا کردار نہایت محدود ہے۔ جس کی وجہ سے پاکستان تنازعہ کے حل کے لیے ہونے والی ملاقات بغیر اتفاق رائے کے اختتام پذیر ہوگیا پے۔
ترجمان عالمی بینک کا کہنا تھا کہ پاکستانی وفد نے 21 اور 22 مئی کو عالمی بینک کی سی ای او کرسٹینا جورجیوا سے ملاقات کی اور بھارت کی جناب سے کشن گنگا ڈیم کی تعمیر سے تحفظات سے آگاہ کیا تاہم تنازعات اور اختلافات کے حل کے لیے عالمی بینک کا کردار نہایت مختصر ہے اس لیے یہ ملاقات کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہو گی تاہم عالمی بینک پاکستان اور بھارت کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا اور اپنی ذمہ داریاں نہایت شفاف اور غیر جانبدار طریقے سے نبھاتا رہے گا۔
قبل ازیں پاکستان کی جانب سے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کی قیادت میں 4 رکنی وفد نے عالمی بینک کے صدر اور دیگر حکام سے ملاقات میں بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں پر پاکستان کے تحفظات سے آگاہ کیا۔ پاکستان نے موجودہ صورت حال پر عالمی بینک سے اپنا کردار ادا کرنے کی درخواست بھی کی تھی۔
واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشن کنگا ڈیم کی تعمیر پر پاکستانی وفد کی عالمی بینک کے صدر سے ملاقات میں ڈیم کی اونچائی اور اس میں پانی ذخیرہ کرنے کی حد پر گفت و شنید کی گئی اور تنازعے کے حل کے لیے ثالثی عدالت کے قیام کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960 میں دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کے لیے ’سندھ طاس‘ معاہدہ طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے ضامن میں عالمی بینک بھی شامل ہے۔ معاہدے کے تحت بھارت کو پنجاب میں بہنے والے تین مشرقی دریاؤں بیاس، راوی اور ستلج کا زیادہ پانی ملے گا یعنی اُس کا ان دریاؤں پر کنٹرول زیادہ ہو گا جب کہ جموں و کشمیر سے نکلنے والے مغربی دریاؤں چناب اور جہلم اور سندھ کا زیادہ پانی پاکستان کو استعمال کرنے کی اجازت ہو گی۔
تاہم بھارت اس معاہدے کو توڑتا آیا ہے جس پر پاکستان عالمی بینک سے رجوع کرتا آیا ہے اس بار بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے 21 مئی کو پاکستان کے احتجاج کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں متنازعہ کشن گنگا پاور پلانٹ کا افتتاح کر دیا۔ بظاہر تو اس ڈیم کی تعمیر کا مقصد بجلی کی پیداوار ہے تاہم اس بہانے بھارت نے پانی پر قبضے کا منصوبہ بنایا ہے اور یہ سندھ طاس معاہدے کی یکسر خلاف ورزی بھی ہے۔

 

Share this article

Leave a comment