Friday, 29 November 2024


گیارہویں جماعت کی داخلہ فہرست جاری

 

کراچی: سیکریٹری کالجز ایجوکیشن ڈاکٹر پرویز احمد سیہڑ کی دی گئی ہدایات کی روشنی میں مرکزی داخلہ پروگرام کے تحت کراچی کے 79کالجز و ہائیر سیکنڈری اسکولزفیمیل اور 85کالجز و ہائیر سیکنڈری اسکولزمیل میں تعلیمی سال 2018-19کے لئے گیارہویں جماعت میں داخلوں کے حوالے سے پری میڈیکل میل، فیمیل ، پر ی انجینئیرنگ میل فیمیل، کمپیوٹر سائنس میل فیمیل ، ہیومینیٹیز میل فیمیل اور کامرس میل فیمیل اورہوم اکناکس کی فہرستیں جاری کر دی گئی ہیں ۔

کراچی بورڈ سے میٹرک کا امتحان پاس کرنے والے طلبہ و طالبات نے 95712 آن لائن درخواستیں جمع کروائیں جبکہ کراچی کے علاوہ دیگر بورڈز بشمول او لیول ، ٹیکنیکل بورڈز سے کل 2430درخواستیں وصول کی گئیں گزشتہ سال کل 90657 درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔ اس طرح اس سال گزشتہ سال کے مقابلے میں 7458 داخلے زیادہ دئے جارہے ہیں۔ پری میڈیکل میل میں 4150 داخلے دیئے گئے۔ پری میڈیکل فیمیل میں 14673 داخلے دیئے گئے۔ پر ی انجینئرنگ میل میں 8058 داخلے دیئے گئے پر ی انجینئرنگ فیمیل میں 20805 داخلے دیئے گئے ۔

کمپیوٹر سائنس میل 1424 داخلے دیئے گئے ۔ کمپیوٹر سائنس فیمیل 1040 داخلے دیئے گئے کامرس میل میں21547 داخلے دیئے گئے ۔ کامرس فیمیل میں15751 داخلے دیئے گئے۔ ھیومینیٹیز میل میں1909 داخلے دیئے گئے ۔ ھیومینیٹیزفیمیل میں 8705

داخلے دیئے گئے اور ہوم اکنامکس میں 80 داخلے دیئے گئے جب کہ مجموعی طور پر 98142 داخلے دیئے گئے ۔ ڈاکٹر پرویز احمد سیہڑ نے سیکریٹری کالج ایجوکیشن کا چارج لینے کے پہلے ہی دن ڈاکٹر پرویز احمد سیہڑ نے مرکزی داخلہ کمیٹی کی تشکیل نو کی اور ہنگامی بنیادوں پر کام کرتے ہوئے فارم جمع کرانے کی آخری تاریخ کے بعد تین دن کے اندر فہرستوں کی تیاری اور اجراء کو یقینی بنایا گیا تاکہ طلبہ و طالبات کی قیمتی وقت ضائع ہونے سے بچایا جا سکے۔ڈاکٹر پرویز احمد سیہڑ نے تمام کمیٹی ممبران کا فردا فردا شکریہ اد ا کیا کہ انکی انتھک محنت سے فہرستوں کا اجرا قلیل عرصہ میں مکمل ہوا اسی کے ساتھ ساتھ کراچی کے کل 37 گرلز کالجز اور 27 بوائز کالجز کے پرنسپلز کو یہ اختیار دیا گیا کہ وہ داخلے کے لئے انے والے تمام طلبہ و طالبات کو اپنے کالج میں داخلہ فراہم کرنے کے مجاز ہیں۔ اسی طرح شہر میں 37 کالجز جس میں کلیم سینٹرز قائم کئے گئے ہیں جن میں18 بوائز اور 19گرلز کالجز شامل ہیں ۔
 

 

Share this article

Leave a comment