کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں انتخابی عذرداری سے متعلق قائم الیکشن ٹربیونل میں پی ایس 104 سے منتخب رکن سندھ اسمبلی سعید غنی نے حلف نامہ جمع کرادیا۔ منگل کوانتخابی عذرداری سے متعلق قائم الیکشن ٹربیونل کے جسٹس عمر سیال کے روبرو پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر پی ایس104 سے منتخب رکن سندھ اسمبلی سعید غنی نے اپنا حلف نامہ جمع کروادیا۔
قبل ازیں سعید غنی کی کامیابی کو تحریک انصاف کے منصور شیخ نے چیلنج کررکھا ہے۔ بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ گز شتہ روز سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے رہائشی علاقوں میں قائم اسکولوں کو بند کرنے کا نوٹی فکیشن غلط فہمی کی وجہ سے جاری ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایس بی سی اے کے قانون میں رہائشی علاقوں میں اسکولوں کی اجازت ہے لیکن اس کے لیے قانون ہے اس لیے اب اسکولوں کے طلبہ و طالبات اور ان کے والدین پریشان نہ ہوں اور اپنے بچوں کی تعلیم کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی فکر نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ اسکولوں کے مالکان بھی پریشان نہ ہوں لیکن وہ ایس بی سی اے قوانین کے تحت اپنے اسکولوں کو ریگولرائز کروائیں۔ میڈیا کے توسط سے عوام سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ جو چیزیں غیر قانونی ہیں اور تجاوزات کے زمرے میں آتی ہیں ان کو وہ خود سے بھی ٹھیک کرلیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو ایک بات پہلے ہی کہہ دی تھی کہ تعلیمی ادارے جو رہائشی علاقوں میں ہیں ان کے خلاف تیزی سے کارر وائی نہیں کرنی ہے، تعلیمی اداروں کے حوالے سے کارروائی آخری اقدام ہوگا ،جو کچھ کل ہوا وہ ایک غلط فہمی ہو سکتی ہے۔
ایس بی سی اے کے تعاون کے بغیر غیر قانونی تعمیرات ممکن نہیں ہے ،بہت ساری عمارات کو ہم نے مسمار بھی کیا ہے جن علاقوں میں زیادہ غیرقانونی تعمیرات ہیں ان سرکاری افسران کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے ،مجھے جب تک رشوت کے حوالے سے ٹھوس ثبوت نہیں ملیں گے تب تک کسی کے خلاف کارروائی ممکن نہیں ہے۔