آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں ورلڈ ایڈز ڈے منایا جارہا ہے، جس کا مقصد اس جان لیوا، لاعلاج مرض کے خلاف آگاہی پیدا کرنا ہے، جس کا وائرس انسان کے خون میں شامل ہوکر مدافعتی نظام کو ناکارہ کر دیتا ہے۔
اس سال ایڈز ڈے کی تھیم 'اپنا اسٹیٹس جانیے' ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں 94 لاکھ افراد ایسے ہیں جو ایڈز کے مرض میں مبتلا ہیں لیکن وہ خود اس بارے میں نہیں جانتے۔
پاکستان میں بھی ایڈز کا مرض وبائی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے اور اگر اس طرف جلد ہی توجہ نہ دی گئی تو اس پر قابو پانا مشکل ہو جائے گا۔
رقبے کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد تقریباً 5 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ صوبے کی مختلف جیلوں میں موجود 71 قیدیوں میں ایڈز کا مرض پایا گیا ہے، جبکہ کوئٹہ میں 10 خواجہ سراؤں میں بھی ایڈز کے وائرس کا انکشاف ہوا ہے، اس کے علاوہ صوبے میں ایڈز کے مریضوں میں 26 بچے بھی شامل ہیں۔
بلوچستان ایڈز کنٹرول پروگرام کے تحت رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد ایک ہزار 334 ہے۔ ایڈز کے مریضوں میں سے ایک ہزار 33 مریض کوئٹہ جبکہ 301 تربت میں رجسٹرڈ ہیں۔ان میں زیادہ تر منشیات کے عادی افراد شامل ہیں، جن میں سے 911 مریضوں کو علاج معالجہ کی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔
صوبے کے دیگر اضلاع قلعہ سیف اللہ، ڑوب، شیرانی، گوادر، لورالائی، لسبیلہ، نوشکی، قلعہ عبداللہ اور پشین میں بھی ایڈزکے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ مجموعی طور پر صوبے میں ایڈز کے مریضوں میں 70 فیصد مرد اور 30 فیصد خواتین شامل ہیں۔