کٹے پھٹے زخم، جلی ہوئی جلد، ناسور اور دیگر نشانات ختم کرنے کے لیے مہنگی کریمیں اور لوشن استعمال کیے جاتے ہیں مگر ایک درخت ایسا ہے جس کی چھال سے بنا مرہم ان سب پر حاوی ثابت ہوا جس کی افادیت سائنس نے بھی تسلیم کرلی ہے برطانیہ میں مڈ ایسکس اسپتال کے سینٹ اینڈریو مرکز برائے جلن و پلاسٹک سرجری کے ڈاکٹروں نے س±ندربِرچ کے درخت کی چھال سے جیل نما مرہم بنایا ہے جسے استعمال کرکے 86 فیصد مریضوں کے زخم و ناسور روایتی مرہموں کے مقابلے میں قدرے تیزی سے مندمل ہوئے اس کی وجہ درخت کی چھال میں موجود ایک خاص کیمیکل ’بیٹیولِن‘ پایا جاتا ہے افریقہ اور ایشیاءمیں سندر کی چھال صدیوں سے زخم بھرنے کے لئے استعمال ہورہی ہے بعد ازاں ماہرین نے اسے 57 مریضوں پر آزمایا جن کے زخم ٹھیک ہونے میں عموماً تین ہفتے درکار تھے ہر مریض کے آدھے زخم پر روایتی مرہم اور بقیہ نصف پر س±ندردرخت کی چھال کا جیل لیپا گیا جہاں چھال کا مرہم لگا اس جگہ کا زخم دوسرے دن سے ہی ٹھیک ہونے لگا اور اس کے علاوہ نشانات ختم ہونے کے اثرات بھی نوٹ کے گئے ۔