واشنگٹن: ایک پریشان کن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سمندروں کا درجہ حرارت ہمارے پچھلے اندازوں سے کہیں زیادہ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
مشہور تحقیقی جرنل ’سائنس‘ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں سائنس دانوں نے گزشتہ تحقیق میں سمندری درجہ حرارت معلوم کرنے کے عمل میں کئی غلطیاں نوٹ کی ہیں اور وہ 2013ء میں کیے جانے والے سروے سے کہیں زیادہ نوٹ کی گئیں۔
اس رپورٹ میں اس ڈیٹا کا دوبارہ تجزیہ کیا گیا ہے جس کے تحت چار آزادانہ طریقوں سے 1971ء سے 2010ء کے درمیان سمندر میں گرمی کو نوٹ کیا گیا تھا اور ماہرین نے یہ بھی معلوم کیا ہے کہ 1991ء کے بعد سے عالمی سمندروں کا درجہ حرارت قدرے تیزی سے بڑھا ہے۔
فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر مضر صحت گیسوں کے جمع ہونے سے زمین کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور اس کی حرارت سمندروں کے اندر نفوذ کررہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق سال 2017ء میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کے اخراج میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اس طرح سمندروں کے درجہ حرارت بڑھنے کا معاملہ قدرے گھمبیر اور پیچیدہ ہے۔
ماہرین نے رپورٹ میں کہا ہے کہ 2013ء میں اقوامِ متحدہ کی ایک کانفرنس میں جو اندازے پیش کیے گئے تھے سمندر اس سے بھی 40 فیصد تیزی سے گرم ہورہا ہے اور اس سے بارشوں، بے ہنگم موسم، گلیشیئر کا پگھلاؤ، مرجانی چٹانوں (کورل) کی تباہی اور سمندروں میں آکسیجن کی کمی جیسے خطرناک اثرات مرتب ہورہے ہیں۔
رپورٹ میں زور دے کر کہا گیا ہے کہ یہ عالمی تپش (گلوبل وارمنگ) کا واضح ثبوت ہے اور سمندری طوفان اور سیلاب بھی اسی وجہ سے بڑھ رہے ہیں۔