Friday, 29 November 2024


ماحولیاتی اعداد وشمارکے مطابق پچاس لاکھ سے زائد افراد آلودہ پانی پینے سے مختلف عوارض کا شکار ہوتے ہیں، نصف لقمہ اجل بن جاتے ہیں، ڈاکٹر طارق مسعود علی خان

ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک) جامعہ کراچی کے انسٹیٹوٹ آف انوائرمینٹل اسٹڈیز کے ڈائریکٹر پروفیسرڈاکٹر طارق مسعود علی خان نے کہا کہ عصر حاضر میں دنیا کو شد ید مسائل درپیش ہیں جس میں بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلوگی، وسائل اورپانی کی کمیابی زرعی اجناس کی پیدوار میں بتدریج کمی شدت تمازت میں اضافہ،گلیشیئرکاتحلیل ہونااور موسمی تغیرات سرفہرست ہے۔ اگر ان مسائل کے تدارک کی منصوبہ بندی نہ کی گئی تو جنوبی ایشیاءمیں سی فوڈ(Sea food ) ، زرعی اجناس کی کمیابی اور ماحولیاتی تغیر کے اثرات سے زندگی کے معیار اور بقا انسانی کسے و شدید خطرات لاحق ہوجائینگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقوام متحدہ کے ڈیکلریشن کے تناظر میں ”عالمی یوم ماحولیات“ کے موقع پرمنعقدہ سیمینار بعنوان: ” ماحولیاتی اعداد وشمار کا جائزہ“ خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار کا انعقاد انسٹیٹوٹ آف انوائرمینٹل اسٹڈیز جامعہ کراچی میں کیا گیا تھا۔

اس موقع پر رئیس کلیہ علوم پروفیسر ڈاکٹر وقار حسین، پروفیسر ڈاکٹر معظم علی خان، عامر عالمگیر ، ڈاکٹر شاہد شوکت، پروفیسر ڈاکٹر اُمِ ہانی ،ڈاکٹر تحسین جیلانی اور ڈاکٹر فیصل رحمان بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر طارق مسعود علی خان نے مزید کہا کہ ماحولیاتی اعداد وشمارکے مطابق پچاس لاکھ سے زائد افراد صاف پینے کے پانی کی عدم دستیابی کے سبب مختلف عوارض کا شکار ہوکر اس کا نصف لقمہ اجل بن جاتے ہیں ،آبی حیات بھی خطرات سے دوچار ہیں سمندر برد ہونے والے جہازوں کے تیل اور آلودہ ویسٹیج جو سمندر برد کیاجاتا ہے اس سے ماحول اور سطح سمندر آلودہ ہوجاتے ہیںجو آبی حیات کے لئے مضرت رساں ہے۔ مچھلیوں کی ہزاروں انواع معدوم ہورہی ہیں جس کے اثرات غذائی بحران کا سبب بن سکتے ہیں۔ جنگلات ایندھن کے طور پر استعمال ہورہے ہیں ،شہروں میں نوائز پولوشن اعصابی امراض کے پھیلانے کا سبب بن رہا ہے۔ اس کے علاوہ بے ہنگم ٹریفک کے دھویں کے بے دریغ اخراج سے صحت انسانی کے لئے حددرجہ نقصان کا سبب بن گیاہے ان عوامل کے انسدادکے لئے کی بھرپور آگاہی فراہم کرنا قومی ضرورت ہے۔ رئیس کلیہ علوم پروفیسر ڈاکٹر وقار حسین نے کہا کہ عالمی ماحولیاتی دن ہمارے لئے سنہری موقع ہے کہ ہم ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے اپنے ماحول کو آلودہ ہونے سے بچائیں۔ اس تناظر میں ہم ایک بڑی اور مثبت ماحولیاتی تبدیلی برپا کرسکتے ہیں۔ سائنسدانوں اورمحققین کو ماحولیاتی اعداد وشمار سے اتفاق کرتے ہوئے منصوبہ بندی کی ضرورت ہے جس سے وہ بہتر مستقبل کے لئے حوصلہ افزا اور فائدہ مند نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔

سیمینار کے اختتام پر پروفیسر ڈاکٹر ام ہانی نے تمام مہمانوں کا شکریہ اداکیا جبکہ رجسٹرار جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر معظم علی خان نے سیمینا ر کے شرکاءکو سرٹیفیکٹ بھی تفویض کئے۔

Share this article

Leave a comment