Thursday, 28 November 2024


تعلیمی اداروں کےلئے ایس اوپیزتیارکرلی گئی

 

کراچی: آل سندھ پرائیویٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کی پریس کانفرنس رنگ لے آئی۔تمام اسکولز کومندرجہ ذیل SOPs پر پابندی لازمی ہوگی بصورت دیگر انہیں ادارے کھولنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ تعلیمی اداروں کے لئےجاری کردہ ایس او پیزکے مطابق تمام اسکولوں میں بیل لگائی جائے گی اسمبلی نہیں ہوگی نہ ہی ریسس کی جائے گی۔ اسکول میں کھانے یا لنچ کی اجازت نہیں ہوگی۔

اسکول آنےوالےہربچےپرماسک اور گلوز کا استعمال لازمی ہو گا۔ہر بچہ اپنی پانی کی بوتل یا تھرماس اپنے ساتھ لائے گا اور اسے کسی کے ساتھ شیئر نہیں کرے گا نہ ہی اپنی اسٹیشنری اور کتابوں غیرہ کو کسی کے ساتھ شیئر کرے گا ہر بچہ سینیٹائزر کی بوتل اپنے ساتھ رکھے گا۔بچے آپس میں ہاتھ ملانے اور گلے ملنے سے گریز کریں گےاسکول میں کھیلنے کودنے کی اجازت نہیں ہوگی نزلہ زکام اور بخار والے بچوں اور اسٹاف کو اسکول آنے کی اجازت نہیں ہوگی ہر بچے کو فاصلے سے بٹھایا جائے گا

پہلے دو ہفتے صرف کلاس سوئم سے دہم تک کے بچوں کو اسکول آنے کی اجازت ہوگی پہلی شفٹ صبح 8:00 بجے سے 10 بجے تک ہوگی جبکہ دوسری شفٹ گیارہ بجے سے ایک بجے تک ہو گی صبح اسکول سے شروع ہونے سے پہلے اور دوسری شفٹ شروع ہونے سے پہلے کلاس کو طبی اصولوں کے مطابق ڈس ا ن فیکٹ اور صاف کیا جائے گاکلاس میں اگر عام حالات میں 20بچے بٹھائے جاتے ہیں تو اب 10 بٹھائے جائیں گے اور ان کے درمیان بھی فاصلہ یقینی بنایا جائے گا

ڈائریکٹوریٹ کےاحکامات کےمطابق طلبا کی طرح تمام اسکول اسٹاف بشمول مالکان، نان ٹیچنگ اسٹاف چوکیدار، ماسی، پیون وغیرہ کا کرونا ٹیسٹ لازمی کروایا جائےگا
ٹیسٹ رزلٹ نیگیٹو نہ آنے کی صورت میں اسکول داخلہ ممنوع ہوگا ماسک اور گلوز کےاستعمال کو اسکول کےتمام اسٹاف بشمول نان ٹیچنگ ا سٹاف چوکیدار وغیرہ بھی یقینی بنائیں گے

جو والدین اپنے بچوں کو اسکول نہ بھیجنا چاہیں انہیں انسسٹ نہیں کیا جائے گا ان کے والدین ان کا ہوم ورک اور دیگر کام لے جانے اور چیک کرانے کے پابند ہوں گے۔اسکول میں صرف انگلش، میتھ، اردو اور سندھی کا کام کروایا جائے گا باقی مضامین کا کام ہوم ورک کے طور پر دیا جائے گا اور اس کے لیے حسب ضرورت ورک شیٹ اور سوشل میڈیا کا استعمال کیا جائے گا۔

تمام بچوں کو اسکول لانا اور لے جانا والدین کی ذمہ داری ہوگی۔ رکشہ اور پبلک ٹرانسپورٹ کی اجازت صرف اس صورت میں ہوگی جب تمام بچے ایک ہی فیملی سے تعلق رکھتے ہوں اور رکشہ شیئر نہ ہو رہا ہو۔ نیز والدین ٹرانسپورٹرز کو SOPs پر عمل درآمد کا پابند بنائیں اور بچوں کو اٹھانے سے پہلے گاڑی کی ڈس انفیکشن یقینی بنائیں۔

 

Share this article

Leave a comment