Thursday, 28 November 2024


سرسیدیونیورسٹی میں"فرنٹیئرزاِن میتھمیٹکس"کےموضوع پرای سیمینار

کراچی ـ: سرسیدیونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی شعبہ ریاضی نے آزربائیجان کی باکو (Baku) انجینئرنگ یونیورسٹی کے شعبہ ریاضی کے تعاون سے فرنٹیئرز اِن میتھمیٹکس Frontiers in Mathematics کے موضوع پر ایک ای سیمینار کا انعقاد کیاگیا۔جس میں ریاضی کے مختلف موضوعات پرکی گئی تحقیقی سرگرمیوں اور کاوشوں کو اجاگر کیا گیا
 
خیرمقدمی کلمات اداکرتے ہوئے باکو انجینئرنگ یونیورسٹی، آزربائیجان کے وائس ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر حمزہ گھا اوروجوف نے کہا کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے سب سے پہلے آزربائیجان کی خودمختار حیثیت کو تسلیم کیا ۔ کاراباخ Karabakh تنازعے پر حکومتِ پاکستان کے موقف نے آزربائیجان کی قوم کے دل جیت لیے ۔انہوں نے سائنس او رریسرچ کے میدان میں دونوں جامعات کے باہمی تعاون کو مضبوط بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور آزربائیجان کی ریاستوں کو بین الاقوامی سطح پراپنے ثقافتی، معاشی اور دوطرفہ دلچسپی کے امور کے فروغ دینے کے لیے تعاون کے دائرہ کو وسعت دینی چاہءئے ۔
 
سیمینار کے کامیاب انعقاد پرآرگنائزنگ کمیٹی کے ارکان، ریسرچ اسکالرز و دیگر متعلقہ شخصیات اور اداروں کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہامعیاری تعلیم دینے کے حوالے سے سرسید یونیورسٹی ایک ممتاز مقام رکھتی ہے اور انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے طور پر پاکستان میں مرکزی کردار ادا کر رہی ہے ۔ ہم اکیڈمیا اور صنعت کے مابین اشتراک اور پارٹنرشپ کے ذریعے قومی، سماجی اور معاشی ترقی و بہتری کے لیے کوششیں کر رہے ہیں ۔
 
سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ کورونا کے بعد کی صورتحال نے مختلف عالمی جامعات کے ساتھ تعاون اور اشتراک کی ضرورت کو بڑھا دیا ہے تاکہ کرونا کے دوران پیدا ہونے والے مسائل کا حل نکالا جاسکے ۔
 
انہوں نےمزیدکہا دونوں جامعات کا مشترکہ ایجنڈا یہی ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے فروغ کے ذریعے ایسی شخصیات کی تشکیل کو یقینی بنایا جا سکے جو مختلف میدانوں میں دنیا کی رہنمائی کر سکیں ۔ ۔بعد ازاں آزربائیجان کی باکو انجینئرنگ یونیورسٹی کے شعبہ ریاضی کے پروفیسر ڈاکٹر Rakib Efendiev اور سرسید یونیورسٹی کے شعبہ ریاضی کے پروفیسر ڈاکٹر راشد کمال انصاری نے اپنے تحقیقی مقالے پیش کئے
 

Share this article

Leave a comment