کراچی: فیڈریشن آف ال پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشنز کے مرکزی صدر پروفیسر ڈاکٹر نیک محمد شیخ، نائب صدر ڈاکٹر فضل ناصر، ڈاکٹر شاہد کمال جنرل سیکرٹری، فپواسا صوبائی چیپٹرز کے صدور ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، ڈاکٹر شاہ عالم، ڈاکٹر عبدالستار ملک، ڈاکٹر لیاقت ٹونیو کی جانب سے پیش کردہ بجٹ میں ہائر ایجوکیشن کمیشن اور ملک کی تمام جامعات کے لئے مختص بجٹ کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے اس سے مسترد کردیاہے
ایک بیان میں کہا گیا کہ ملک کے 150 سے زائد سرکاری جامعات اور انکے 200 کے قریب سب کیمپسزز جہاں لاکھوں اساتذہ، آفیسرز، ملازمین خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور لاکھوں طلباء وطالبات پڑھ رہے ہیں، انکے لئے سال 2021-22کےریکرنگ یعنی تنخواہوں کے لئے صرف 66 ارب روپے جبکہ ترقیاتی کاموں کے لئے صرف 44ارب مختص کئے ہیں۔
یاد رہے کہ وفاقی حکومت کے بجٹ کا حجم 8 ہزار 4سو ارب روپے ہیں جس میں اعلی تعلیمی اداروں یعنی یونیورسٹیوں کے لئے صرف 66،ارب رکھے ہیں جو نہ صرف تعلیم دشمن اقدام ہے بلکہ شعوری طور پر ملک کو علم و ترقی خصوصا سائنس کے میدان میں پیچھے دھکیلنے کی سازش ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ملک بھر کی سرکاری جامعات پہلے ہی سخت مالی بحران کے شکار ہیں اور تمام جامعات اپنے اساتذہ اور دیگر ملازمین کو مکمل تنخواہیں دینے سے قاصر رہے ہیں جسکی نتیجے میں اساتذہ اور دیگر ملازمین نے ملک بھر خصوصا پشاور، کوئٹہ، لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرے کئے
بیان میں واضح کیا کہ اس بجٹ کے پیش ہونے سے پہلے فپواسا نے 150 ارب روپے ریکرنگ بجٹ کے لئے ڈیمانڈ کئے تھے اور ڈیولپمنٹ بجٹ کےلئے بھی 150 ارب روپے ڈیمانڈ کئے تھے لیکن وفاقی حکومت نے پچھلے تین سالوں میں اپنے انتخابی منشور اور دعوؤں کے برعکس جامعات کے فنڈز میں اضافے کے بجائے کٹوتی کرکے تعلیم دشمن اقدام اٹھایا ہے۔
فپواسا اس جامعات اور تعلیم دشمن بجٹ کو مسترد کر تی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ جامعات کے ریکرنگ اور ڈیولپمنٹ بجٹ میں 300 ارب روپے تک کا اضافہ کیا جائے اس ضمن میں فپواسا ملک گیر احتجاجی تحریک چلائی گی۔