ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے ملک بھرکی جامعات کو چائے کے بجائے ستّو اور لسّی پروموٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ایچ ای سی کی قائم مقام ڈائریکٹر ڈاکٹر شائستہ سہیل کی طرف سے تمام سرکاری اور نجی جامعات کے وائس چانسلرز اور ریکٹرز کو لکھے گئے ایک مراسلے میں مقامی طور پر تیار کردہ روایتی مشروبات جیسے لسّی اور ستّو کی کھپت کو بڑھانے کی تجویز دی ہے۔
ایچ ای سی کی جانب سے لکھے گئے مراسلے میں تجویز پیش کی گئی کہ چائے کی پیداوار کو مقامی سطح پر فروغ دیا جائے، اس سے قومی درآمدی بل میں چائے پر ہونے والے اخراجات میں نمایاں کمی آئے گی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اگر ایسا ہوا تو یہ روزگار کے مواقع پیدا کرے گا اور اس کاروبار سے وابستہ لوگوں کے لیے آمدنی کے مواقع پیدا ہوں گے۔
اس کے علاوہ کمیشن نے جیواشم ایندھن کی درآمد کو کم کرنے کی سفارش کی ہے جس میں موٹر سائیکلوں، کاروں، بسوں اور ٹرینوں میں استعمال ہونے والے درآمدی جیواشم ایندھن کے متبادل کے طور پر متبادل توانائی میں تحقیق کو فروغ دینے پر زور دیا ہے۔
آخر میں ایچ ای سی نے کھانے کے تیل کی درآمد کو کم کرنے کی تجویز دی ہے، مقامی کوکنگ آئل میں تحقیق کے فروغ اور درآمد شدہ خوردنی تیل کو تبدیل کرنے کے لیے ان کی مارکیٹنگ کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ڈائریکٹر ڈاکٹر شائستہ سہیل نے مراسلے میں مزید کہا کہ مجھے یقین ہے کہ معزز وائس چانسلرز روزگار کے مواقع پیدا کرنے، درآمدات کو کم کرنے اور معاشی صورتحال کو آسان بنانے پر غور کریں گے۔