Thursday, 28 November 2024


جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کےتیسرے کیمپس کا افتتاح

کراچی: صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نےجناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے تیسرے کیمپس کا افتتاح کردیا۔

عوام کو صحت کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے کیلئے کوشاں ہیں، نوجوان نسل کو اپنی اسکلز پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ملک و قوم کی بہترین طریقے سےخدمت کرسکیں۔

افتتاح کے بعد صوبائی وزیر سمیت معزز مہمانوں کو نئی بلڈنگ کا دورہ بھی کروایا گیا جسکے بعد سیکریٹری صحت ذوالفقارعلی شاہ اور رجسٹرار جےایس ایم یو ڈاکٹر اعظم خان نے جے ایس ایم یو کوسندھ حکومت سے مذکورہ بلڈنگ کی حوالگی کے ایم او یو پر دستخط کیے اس موقع پر صوبائی وزیر نے مزید کہاکہ جے ایس ایم یو ہی اس عمارت کو بہترین تعلیمی ادارے میں تبدیل کرسکتی تھی،محکمہ صحت سندھ تعلیم و صحت کی سہولتوں کےفروغ کے اپنے مشن کیساتھ آگے بڑھ رہا ہے، ہماری ہر ممکن کوشش ہے کہ اس صوبے کا کوئی بھی شخص اعلیٰ تعلیم و طبی سہولتوں سے محروم نہ رہے۔

صوبائی سیکریٹری صحت ذو الفقار علی شاہ نے کہاکہ جذبے کیساتھ کام کریں تو ادارے پروان چڑھتے ہیں، جے ایس ایم یو کا جذبہ قابل دید ہے، مجھے یہاں شعبہ صحت کے مستقبل کے معمار نظر آرہے ہیں، طلباء پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پہلے مقامی لوگوں کیلئے اپنی خدمات وقف کریں اس کے بعد وہ جہاں چاہیں ملک و قو م کا نام روشن کریں۔

اس موقع پر جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر امجد سراج میمن نے کہاکہ صوبائی وزیر ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے عوامی فلاح بہبود کے اقدامات پر ہمیشہ سپورٹ کیا ہے

آئی ایم ٹی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد عمران نےکہاکہ جے ایس ایم یو کے انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل ٹیکنالوجی کے تحت کلینکل اور ٹیکنیکل ٹیکنالوجی پر کام کرنے کی تعلیم و تربیت فراہم کی جاتی ہے،شعبہ طب میں میڈیکل ٹیکنالو جی کی اہمیت آئے روز برھتی جارہی ہے۔ اس موقع پر پرنسپل ایس ایم سی پروفیسر پرویز مخدوم، ڈاکٹر لئیق الزماں، ڈاکٹر عبدالواحد عثمانی، پروفیسر محمود حسین، پروفیسر ہما علی، پروفیسر ہما شریف، مس نورین زہرہ، ناظم امتحانات ڈاکٹر انیتا شاہ، مسز انیسہ امجد سمیت طلبا و طالبات کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

جے ایس ایم یو کے انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل ٹیکنالوجی کے تحت کلینکل اور ٹیکنیکل ٹیکنالوجی پر کام کرنے کی تعلیم و تربیت فراہم کی جاتی ہے،شعبہ طب میں میڈیکل ٹیکنالو جی کی اہمیت آئے روز برھتی جارہی ہے۔

Share this article

Leave a comment