ایمز ٹی وی (چارسدہ)صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ میں واقع باچاخان یونیورسٹی میں مسلح افراد نے حملہ کرکے فائرنگ کی جبکہ متعدد دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئیں۔ مسلح افراد یونیورسٹی میں داخل ہوگئے، جس سے طلبہ، اساتذہ اور انتظامیہ محصور ہوگئی. یونیورسٹی میں 3 ہزار کے قریب طلبہ زیرِ تعلیم ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ایک کمانڈر اور پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے ماسٹر مائنڈ عمر منصور نے نامعلوم مقام سے فون پر باچا خان یونیورسٹی پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا، جس کے نتیجے میں 21 افراد ہلاک ہوئے۔
دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی مرکزی قیادت نے ایک ای میل کے ذریعے باچا خان یونیورسٹی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔ ٹی ٹی پی ترجمان محمد خراسانی کے مطابق طالبان شوریٰ ٹی ٹی پی کا نام استعمال کرنے والوں کے خلاف ایکشن لے گی۔
ذرائع کے مطابق یونیورسٹی میں قوم پرست رہنما باچا خان کی برسی کے موقع پر ایک مشاعرے کا انعقاد ہونا تھا، جس میں 600 کے قریب افراد کی شرکت متوقع تھی۔ محکمہ تعلیم کے مطابق باچاخان یونیورسٹی پر حملے کے بعد چارسدہ کے تمام تعلیمی ادارے آج بند رہیں گے جبکہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے صوبے بھر میں 10 روزہ سوگ کا اعلان کردیا۔ سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے بعد آرمی چیف جنرل راحیل شریف بھی باچا خان یونیورسٹی پہنچے، جہاں انھیں بریفنگ دی جارہی ہے۔