ایمز ٹی وی (فارن ڈیسک)
وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون کا کہنا ہے کہ جنگجو برطانوی شہریوں کی وطن واپسی پر پابندی کی کی جائے گی-
اس قانون کے تحت واپس آنے والے ’جہادی‘ اگر اپنی سخت نگرانی پر اتفاق نہیں کرتے تو انھیں ملک میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔
اس کے علاوہ حکام کو ایسے افراد کو برطانیہ چھوڑنے سے روکنے کا اختیار بھی ہوگا جن پر بیرونِ ملک جا کر جنگ میں شرکت کا شبہ ہوگا۔
ماہرین نے ان اقدامات کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھائے ہیں جبکہ حزبِ مخالف کی جماعت لیبر پارٹی کا کہنا ہے کہ ملک میں ریڈیکلائزیشن روکنے کے لیے مزید اقدمات درکار ہیں۔
برطانیہ میں داخلے کی اجازت نہ دینے کا حکم انسدادِ دہشت گردی کے اس قانون کا حصہ ہے جو رواں ماہ کے اختتام سے قبل شائع کیا جانا ہے۔
برطانوی حکومت نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ بل آئندہ برس کے آغاز میں قانون کی شکل اختیار کر لے گا۔
پولیس کو دیے جانے والے نئے اختیارات میں پاسپورٹوں کی ضبطی، مشتبہ افراد کو ملک چھوڑنے سے روکنا اور برطانوی شہریوں کو اسی صورت میں واپسی کی اجازت دینا ہے کہ وہ ہماری شرائط پوری کریں۔
اس منصوبے کے تحت عراق اور شام میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے ساتھ لڑنے والے برطانوی شہریوں کو دوبارہ ملک میں داخلے کی اجازت صرف اسی صورت میں ملے گی جب وہ سرحد پر خود کو قانون کے حوالے کر دیں۔
اس کے علاوہ ان مشتبہ افراد کے پاسپورٹ منسوخ کر دیے جائیں گے اور ان کا نام ’نو فلائی لسٹ‘ میں شامل کر کے انھیں دوبارہ ملک چھوڑنے سے بھی روک دیا جائے گا۔
یہ پابندی دو برس کے لیے ہوگی اور اس میں اضافہ بھی کیا جا سکے گا جبکہ اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو جیل کی ہوا کھانی پڑے گی۔
برطانیہ سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد اس وقت شام میں دولتِ اسلامیہ کے ساتھ مل کر جنگ لڑ رہے ہیں
آسٹریلیا میں موجود برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کینبیرا میں آسٹریلوی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوے کہا کہ ’ہمیں ایسے غیر ملکی جنگجوؤں سے خطرہ ہے جو ہمارے اپنے عوام کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔‘