Thursday, 28 November 2024


پیپلز پارٹی ضلع غذرکابینہ تبدیل کرنے کا فیصلہ

یمز ٹی وی( گلگت بلتستان) پاکستان پیپلزپارٹی کی صوبائی قیادت نے ضلع غذر میں پارٹی کابینہ تبدیل کرکے کارکنوں کی کثرت رائے اور عوامی امنگوں کے مطابق نئے ضلعی صدر ، جنرل سیکرٹری اور دیگر عہدوں کی تقسیم کو اصولی فیصلہ کرلیا ہے پارٹی ذرائع سے معلو م ہوا ہے کہ سابق ضلعی صدر ڈاکٹرعلی مدد شیر ایک بار ضلع غذر کا صدر بننا چاہتے ہیں اور اپنے ہم خیال کارکنوں کے ذریعے ان کے لیے راستہ ہموار کرنے کی کوشش میں ہیں تاہم صوبائی قیادت انہیں ضلعی اور صوبائی سطح پر کوئی بھی عہدہ دینے کے لیے تیار نہیں جس کی بنیادی وجہ ماضی میں موصوف کی جانب سے پارٹی کو نقصان پہنچانا ہے اور گزشتہ دور حکومت میں ان کے اوپر کرپشن کے الزامات بھی پارٹی عہدے کی راہ میں رکا?ٹ بنے ہوئے ہیں صوبائی قیادت نے سابق پارلیمانی سیکرٹری ایوب شاہ کو ضلعی صدر بننے کی پیشکش کی مگر انہوں نے مصروفیات کے باعث عہدہ قبول کرنے سے معذرت کیا ہے پارٹی کے ضلعی صدر کے عہدے کے لیے گزشتہ انتخابات میں ضمانت ضبط کرانے والے ایک جیالے بدرالدین بدر بھی میدان میں کود پڑے ہیں جن کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنے حلقے میں بی این ایف اور مسلم لیگ ن کے امیدواروں کے مقابلے میں ایک ہزار ووٹ بھی نہیں لے سکے مگر ضلع غذر میں پی پی پی کو آسمان کی بلندیوں پر پہنچاسکتے ہیںاسی طرح جنرل سیکرٹری کے لیے بھی ایسے کارکن میدان میں ہیں جن کو ماضی میں انتخابات کے دوران ایک درجن ووٹ بھی نہیں پڑے۔صوبائی صدر امجدحسین ایڈوکیٹ ضلع غذر میں پی پی پی کو دوبارہ متحد کرنے اور نوجوانوں کو پارٹی کی طرف متوجہ کرنے لیے ضلع غذر کے نوجوان سیاسی لیڈر اور معروف قانون دان نزیر احمد ایڈوکیٹ کو پارٹی میں شامل کرنے اور ضلعی صدر بنانے کے خواہشمند ہیں تاہم نزیر احمد ایڈوکیٹ نے صوبائی صدر کی پارٹی میں شمولیت کی دعوت پر غورکرنے اور ساتھیوں سے مشورہ لے کر جواب دینے کا عندیہ دیا ہے اگر نزیر احمد ایڈوکیٹ پی پی پی میں شامل ہوتے ہیں تو انہیں بلاتاخیر ضلعی صدر کا تاج پہنایا جاسکتا ہے اور جنرل سیکرٹری کے لیے یاسین سے کسی جیالے کو سامنے لائے جانے کا امکان ہے۔ضلع غذرمیں پی پی پی کے مستقبل کا دارو مدار ضلعی سطح پر تنظیم سازی سے مشروط ہے اگر صوبائی قیادت ضلعی قیادت کارکنوں کی منشائ اور عوامی تائید کے حامل شخص کو سونپ دیتی ہے تو علاقے میں پارٹی فعال ہوسکتی ہے اگر ایسا نہیں ہوا تو پارٹی کا وجود ہی مٹ سکتا ہے۔

Share this article

Leave a comment