ایمزٹی وی (تجارت) نئے مالی سال کے بجٹ میں ترقیاتی کاموں کے لیے 1675 روپے رکھے گئے ہیں جب کہ 160 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جانے کا امکان ہے۔ بجٹ دستاویزات کےمطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کو بڑھانےکے لیے پچھلے 2 سالوں کے 10، 10 فیصداورساڑھے 7 فیصد ایڈہاک ریلیف کوشامل کرکے بنیادی تنخواہ 5 سے 10 فیصد بڑھائی جارہی ہے جب کہ پنشن میں 15 فیصداضافے کی تجویز سمیت کنوینس الاؤنس میں اضافے کے علاوہ گریڈ 16 تا 22 کے ملازمین کوبھی فکس رقم کی صورت میں میڈیکل الاؤنس دینے کی تجویز شامل ہے۔وفاقی بجٹ میں کاپیاں، کتابیں، سیمنٹ، پینٹس، ائرکنڈیشنزاور سگریٹ مہنگے کیے جارہے ہیں اور بیوریجزانڈسٹری پربھی ساڑھے 12 فیصد فیڈرل ایکسائزڈیوٹی لگانے کی تجویزہے جب کہ کاسمیٹیکس کے سامان پربھی ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ اشیائے تعیشات پر 25 فیصد کسٹمز ڈیوٹی سمیت تاجروں کے لیے انکم ٹیکس آرڈیننس میں نائنتھ شیڈول متعارف کرایا جارہا ہے ، آئندہ بجٹ میں نان فائیلرزکے گرد گھیر ابھی تنگ کیاجائے گا اورپراپرٹی سیکٹرکے لیے بھی ٹیکس کی شرح دگنی کی جا رہی ہے۔ بجٹ دستاویزات مں ٹیک،گولڈن ٹیک اور ایش وُوڈ کی درآمد پرکسٹمز ڈیوٹی بڑھنے کے علاوہ بینکوں سے پیسے نکلوانے پر ٹیکس کے لیے رقم کی حد ایک لاکھ روپے یومیہ کرنےکی تجویز شامل ہے۔ آئی ٹی سافٹ ویئرزکی برآمدات پرٹیکس چھوٹ کی میعاد میں مزید 5 سال کی توسیع کی توقع ہے جب کہ گاڑیوں میں ٹریکنگ ڈیوائسز اور کنسائنمنٹس میں ریڈیو فریکوئنسی شناختی چپ کی تنصیب کو لازمی قرار دیئے جانے کا امکان ہے۔