ایمز ٹی وی(بزنس)رمضان کا دسواں عشرہ مکمل ہونے سے قبل ہی خریداروں نے افطار کے بعد مارکیٹوں کا رخ کرنا شروع کردیا ہے لیکن بیشتر خریدار فی الحال ونڈو شاپنگ پر ہی اکتفا کررہے ہیں، پتھاروں کی تعداد میں تین گنا اضافہ اور عارضی طور پر لگائے گئے اسٹالز بھی سج گئے۔ افطارکے بعد کھلنے والے تجارتی مراکز میں کلفٹن، ڈیفنس، طارق روڈ، بہادر آباد، صدر، اللہ والا مارکیٹ، جامع کلاتھ، عیدگاہ کلاتھ مارکیٹ، جوبلی کلاتھ مارکیٹ، اولڈ سٹی ایریا،لیاقت آباد، حیدری مارکیٹ، ناظم آباد اور دیگر علاقوں کی مارکیٹیں شامل ہیں،توقع ہے کہ رمضان کے دوسرے عشرے میں خریداری میں تیزی اور عید نائٹ شاپنگ کی رونقیں مکمل طور پر بحال ہوجائینگی۔
آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے بتایا کہ کراچی میں دنیا کا سب سے بڑا عید تہوار منایا جاتا ہے، عید سیزن سیل کے لیے کراچی میں ہر سال اربوں روپے کی سرمایہ کاری کی جاتی ہے، مقامی تجارت کے علاوہ عید اور عید کے فوری بعد شادیوں کے سیزن کے لیے 25 تا 30 ارب روپے کا مال ملک کے مختلف شہروں سے منگوایا جاتا ہے جن میں ریڈی میڈ گارمنٹس، کپڑوں پر کڑھائی، جوتے، ہوزری، چوڑیاں، کاسمیٹکس ،فرنیچر، آرائش کا سامان، ہینڈ میڈ کارپٹ ، خواتین کے پرس،مہندی، پردے ، مختلف اقسام کا کپڑا،کھلونے، کراکری، آرٹیفیشل جیولری، بچوں کی بائی سائیکلیں اور دیگر سامان شامل ہے۔
انھوں نے کہا کہ پتھارے دار ، دکاندار اور کارخانے دار طبقہ سال بھر عید سیزن سیل کا انتظار کرتا ہے جس کے لیے دل کھول کر سرمایہ کاری کی جاتی ہے۔ عتیق میر نے گزشتہ رات شہر کے مختلف تجارتی مراکز میں سیکوریٹی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد ٹریفک اور حفاظتی انتظامات کو ناکافی اور غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے پولیس کے اعلیٰ افسران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مارکیٹوں کے اطراف تعینات کیے گئے پولیس اہلکاروں کی کارکردگی پر نظر رکھیں جبکہ سیکیورٹی اداروں کو رواں سال تاجروں اور خریداروں کی حفاظت کے لیے ٹھوس اور موثر اقدامات کرنے ہونگے۔ انھوں نے کہا کہ کراچی میں بجلی کی مسلسل فراہمی اور امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے کی صورت میں رواں سال عید شاپنگ کا حجم 70ارب روپے سے بڑھ سکتا ہے۔