ایمز ٹی وی(صحت)برطانیہ میں ٹائپ ٹو ذیابیطس کے درجنوں مریضوں پر دوا کی بجائے ایک غبارے سے علاج کے تجربات کیے گئے ہیں جس میں آنتوں میں چاول کے دانے کے برابر ایک غبارہ ڈال کر اس سے شکر جذب کرنے کا کام لیا جائے گا۔
اس غبارے کو منہ کے ذریعے آنتوں کے اس حصے ( ڈیوڈینم) تک پہنچایا جائے گا جہاں زیادہ تر غذا ہضم ہوتی ہے اور وہاں سلیکون غبارے سے گرم پانی خارج ہوگا۔ اس گرم پانی سے معدے کا استر (لائننگ) گرم ہوجائے گی جس سے آنتوں میں شکر جذب کرنے کی صلاحیت بڑھ جائے گی۔ مریض کو غنودگی میں رکھ کر90 منٹ کا یہ عمل دہرایا جائے گا۔ اس کے بعد شکر کو ہضم اور جذب کرنا قدرے آسان ہوجائے گا اور اس کے لیے کسی دوا کی ضرورت نہیں رہے گی۔
اگر یہ تجربہ کامیاب ہوجاتا ہے توڈیوڈینم کی بیرونی دیوار پر پرانی جھلی ختم کرکے نئی جھلی اگانا ممکن ہوگا جو گلوکوز کو اچھی طرح پروسیس کرنے میں مدد فراہم کرے گی اور اس سے عارضہ قلب، فالج اور اعضا کو کاٹنے جیسی خوفناک صورتحال کو کم کیا جاسکے گا۔ پوری دنیا میں ذیابیطس کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے اور ہر سال مزید لاکھوں افراد اس کا شکار ہورہے ہیں ان میں سے 90 فیصد افراد ٹائپ ٹوکے مریض بنیں گے اور انقلابی غبارہ ان لوگوں کے مؤثر علاج میں اپنا اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ اس کی آزمائش لندن کے یونیورسٹی کالج اسپتال میں ہورہی ہے اور اس طریقہ کار کا نام ریویٹا رکھا گیا ہے جسے امریکی کمپنی نے تیار کیا ہے۔
جب چلی میں ایک بار اس غبارے کو آزمایا گیا تو 22 مریضوں میں کئی ہفتوں سے لے کر کئی ماہ تک شوگر نہ صرف ہفتوں بلکہ مہینوں تک گلوکوز کی سطح بلند نہیں ہوئی اور انہیں کسی دوا کی ضرورت نہیں پڑی.