ایمزٹی وی(ٹیکنالوجی)پاکستانی کمسن طالب علم محمد شہزاد نے اخلاقی ہیکنگ (ایتھیکل ہیکنگ) کے میدان میں نمایاں مقام بنا لیا تھا لیکن خود اسے بھی معلوم نہیں تھا کہ آن لائن سیکیورٹی کے کئی نظاموں میں خرابیوں اور کمزوریوں کی نشاندہی کرنے پر گوگل نے اس کا نام ’’ہال آف فیم‘‘ میں شامل کرلیا ہے اور ہال آف فیم میں صرف ان ہی افراد کے نام شامل کیے جاتے ہیں جنہوں نے کسی شعبے میں خصوصی اور اہم خدمات انجام دی ہوں۔ شہزاد نے پہلی مرتبہ صرف 12 سال کی عمر میں گوگل اینڈروئیڈ اور اینڈروئیڈ 4.4 لاک بائی پاس میں وی آر پی (Vulnerability Reward Program) کی عدم موجودگی دریافت کی اور گوگل کو اس بارے میں مطلع کرنے پر اسے صرف شکریہ کی ایک ای میل موصول ہوئی۔ شہزاد نے گوگل کو خامیوں سے آگاہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا اور اس وقت بھی گوگل میں ایسی کئی خرابیاں اور کمزوریاں دور کرنے پر کام جاری ہے جن کی نشاندہی شہزاد نے کی تھی۔ البتہ شہزاد نے یہ کام کسی صلے کی تمنا کے بغیر انجام دیا تھا۔ گوگل نے شہزاد کی اس مہارت پر اس کانام ’’ہال آف فیم‘‘ میں شامل کیا جس پر اس کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کرنا اور اپنے سے دگنی عمر کے (عالمی شہرت یافتہ) تحقیق کاروں کے ساتھ میرا نام شامل ہوجانا ہی اپنے آپ میں ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔ اپنے ہال آف فیم پیج میں شہزاد نے بتایا کہ اس نے گوگل کے علاوہ ایپل کے نظاموں میں بھی سیکیورٹی کی کئی کمزوریوں کی نشاندہی کی ہے۔ چھوٹی عمر میں سافٹ ویئر سیکیورٹی ماہر بننے کے سوال پر شہزاد نے بتایا کہ چھوٹی عمر میں اس کے پاس انٹرنیٹ کی سہولت موجود تھی اور ایک مرتبہ اس کے والد کا ای میل اکاؤنٹ ہیک کرلیا گیا ۔ یہ اس کی زندگی کا پہلا موقع تھا جب اس نے ہیک کا لفظ سنا تھا تب والد سے وعدہ کیا کہ ایک دن انہیں ان کا ہیک ہونے والا اکاؤنٹ واپس دلاؤں گا تاہم اس وقت اپنا وہ وعدہ پورا نہ سکا لیکن یہی موقع اس کے لیے ہیکنگ کی اس نئی دنیا میں داخل ہونے کی وجہ بن گیا۔ ایک ’’اخلاقی ہیکر‘‘ کی حیثیت سے شہزاد مختلف کمپنیوں کے بنائے ہوئے سافٹ ویئر میں سیکیورٹی کی خامیاں اور کمزوریاں تلاش کرتا ہے اور متعلقہ اداروں کو ان سے آگاہ کرتا ہے تاکہ وہ ان کمزوریوں کو دور کرسکیں۔ سسٹم سیکیورٹی اور سائبر سیکیورٹی کے علاوہ شہزاد کو ویب ایپلی کیشن ڈیویلپمنٹ اور پی ایچ پی (PHP) پر مہارت حاصل ہے۔ نوعمر ہیکر محمد شہزاد کا خیال ہے کہ پاکستان میں ٹیکنالوجی انڈسٹری کا مستقبل تابناک ہے لیکن نشوونما کی موجودہ رفتار بہت سست ہے کیونکہ بیشتر نئی ٹیکنالوجی کمپنیاں لوگوں کی زندگیاں بدلنے کی جستجو کےبجائے صرف پیسہ کمانے پر کام کررہی ہیں۔
پاکستان کے 14 سالہ طالب علم کا نام گوگل کے ’’ہال آف فیم‘‘ میں شامل
- 02/07/2016
- K2_CATEGORY صحت و ٹیکنالوجی
- 1552 K2_VIEWS
Leave a comment