ایمزٹی وی(صحت)بچے کو دونوں قسم کے دانتوں سے سابقہ پڑتا ہے، دو سے تین سال تک بچے میں تمام عارضی دانت جن کی تعداد 20 ہے، بتدریج نکل آتے ہیں۔ جب کہ سات سال کے بعد مستقل دانت بھی نکلنا شروع ہو جاتے ہیں اور یہ اٹھارہ سے بیس سال کی عمر کو پہنچ کر ان تعداد کا شمار 32 تک ہو جاتا ہے۔ کیا دانت نکلتے وقت بچے کو تکلیف ہوتی ہے؟ یہ ضروری نہیں، معمولی نوعیت کی شکایات ہو جاتی ہیں۔ مثلاً بے چینی، بھوک کم ہو جانا، دست وغیرہ۔ یہ تمام تکلیفیں عارضی ہوتی ہیں اور ایسا صرف چند بچوں میں ہوتا ہے۔ دانت جب مسوڑھوں سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں تو مسوڑھوں میں ہلکی سوزش اور جلن ہوتی ہے۔ اگر بچے کو دانت نکلتے وقت تیز بخار، کھانسی، اسہال یا تشنج کے دورے پڑ جائیں، تو اپنے فیملی ڈاکٹر سے مشورہ طلب کریں، دانت نکلتے وقت بچوں کو سخت چیزوں کو چبانے سے سکون ملتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ہاتھ آنے والی ہر چیز کو منہ میں لیتے ہیں، اور یہی فعل ان کی بہت سی بیماریوں کی وجہ بھی بن جاتا ہے۔ چھے سے چودہ ماہ میں بچے کے سامنے کے دانت نکلنا شروع ہو جاتے ہیں، پھر ہر دو ماہ کے وقفے سے آٹھ اندر کی طرف کے دانت نکلتے ہیں، اس کے بعد تقریباً 18 سے 24 ماہ میں چار داڑھیں نکل آتی ہیں۔ دودھ کے بیس دانتوں کا سات سال میں تبادلہ بتدریج مستقل دانتوں سے ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ بچوں کے دانتوں کا خیال رکھیں۔ تاکہ ان میں کیڑا نہ لگ جائے اور انہیں نکلوانا نہ پڑے۔ یہ دانت قدرتی طور پر گرنا شروع ہوتے ہیں اور نئے دانت اس کی جگہ لے لیتے ہیں اور سات سال کے بعد مستقل دانت نکلنا شروع ہوتے ہیں۔ بچوں کے دودھ کے دانتوں کی احتیاط والدین پر لازمی ہے کیوں کہ بچے خود صحیح طور پر ان کی حفاظت اور افادیت کو نہیں سمجھ سکتے۔ اس باب میں غذا کی بڑی اہمیت ہے۔ تین سال کی عمر سے ہی اسے ٹوتھ برش اور خوش بو دار ٹوتھ پیسٹ استعمال کرایا جائے۔ والدین کا فرض ہے کہ اپنی نگہداشت میں بچے کو ٹوتھ پیسٹ کرائیں۔ عمر بڑھنے کے ساتھ اس طرح دانتوں کو صاف رکھنے کا عادی ہو جائے گا۔ اس کے بچپن کی یہ عادت مستقبل میں اس کے صحت مند دانتوں کی ضمانت ہے۔ بچوں کو میٹھی ٹافیاں، چاکلیٹ سے پرہیز کرانا مشکل ضرور ہے، لیکن ناممکن نہیں۔ پھر بھی بچے اس سے بچ نہیں پاتے۔ ایسے میں انہیں پابند کریں کہ وہ دانتوں کی صفائی بھی کریں، تاکہ دانت صحت مند رہ سکیں۔
Leave a comment