ایمزٹی وی(صحت)یہ بات جرمنی میں ہونےوالی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ ایسسین یونیورسٹی ہاسپٹل کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بے خوابی اور حد سے زیادہ سونا دماغ تک جانے والی خون کی فراہمی کو روکنے کا باعث بن سکتا ہے۔ تحقیق کے مطابق بہت کم یا زیادہ نیند کی صورت میں فالج کا دورہ پڑنے سے صحت یابی کا امکان بہت کم ہوجاتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ نیند کے معمولات میں تبدیلی منفی اثرات کا باعث بنتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نیند کے مسائل عام طور پر دو وجوہات کی بناءپر ہوتے ہیں ایک دوران نیند نظام تنفس کا متاثر ہونا (خراٹے) اور دوسرا بے خوابی یا نیند نہ آنا۔
تحقیق کے مطابق ایسے شواہد ملے ہیں جن کے مطابق نیند کے دوران نظام تنفس کے مسائل فالج کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں جبکہ بے خوابی بھی اس جان لیوا مرض کا باعث بننے کے ساتھ ساتھ اس سے ریکوری کے امکانات بھی کم کرتی ہے۔
یہ تحقیق طبی جریدے جرنل نیورولوجی میں شائع ہوئی۔ قبل ازیں ٹیکساس اے اینڈ ایم ہیلتھ سائنس سینٹر کالج آف میڈیسین کی ایک تحقیق کے مطابق ملازمت کے کوئی مخصوص اوقات نہ ہونا لوگوں میں جان لیوا فالج کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔
اس سے پہلے یہ بات پہلے ہی سامنے آچکی ہے کہ مختلف شفٹوں میں کام کرنے والے افراد میں دل کے دورے اور موٹاپے جیسے امراض کا بھی بہت زیادہ خطرہ ہوتا ہے مگر پہلی بار یہ شواہد سامنے آئے ہیں کہ یہ دماغی انجری کا بھی باعث بن سکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق انسانی جسم دن اور رات کے معمولات کا عادی ہوتا ہے جس کو ایک اندرونی گھڑی کنٹرول کرتے ہوئے بتاتی ہے کہ کب سونا، کب جاگنا، کھانا اور دیگر کام کرنے ہیں۔ تاہم جب کوئی شخص کبھی دن، کبھی رات میں کام کرتا ہے تو اس کی جسمانی گھڑی نیند اور کھانے کے معمولات میں غیرمعمولی تبدیلی سے الجھن کا شکار ہوجاتی ہے اور مختلف امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔