جمعرات, 25 اپریل 2024


بچوں میں شدت پسندی اور خودکشی کا رجحان کیسے بڑھتا ہے

ایمز ٹی وی (صحت) وہ والدین جو مختلف نفسیاتی مسائل یا ذہنی بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں ان کے بچوں میں شدت پسندی اور خودکشی کا رجحان بڑھ سکتا ہے۔ جاما سائیکیٹری نامی ریسرچ جرنل میں شائع ہونے والی رپورٹ کے شریک مصنف اور یونیورسٹی آف مانچسٹربرطانیہ کے ڈاکٹر راجر ویب کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو ذہنی امراض یا نفسیاتی پریشانیوں میں مبتلا ہوں اور کسی نہ کسی صورت ان کا اظہار بھی کرتے رہتے ہوں، ان کے بچوں پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے ورنہ وہ تشدد پر آمادہ ہونے کے علاوہ کم عمری ہی میں خودکشی کی کوشش بھی کرسکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بچوں میں خودکشی اور پرتشدد رجحانات کی وجہ جینیاتی یعنی والدین سے وراثت میں ملنے والی بھی ہوسکتی ہے اور گھریلو حالات کا نتیجہ بھی ہوسکتی ہے۔
اس مطالعے میں 1967ء سے 1997ء کے دوران ڈنمارک میں پیدا ہونے والے 17 لاکھ سے زائد افراد کے کردار کا 15 سال کی عمر کو پہنچنے تک کا مشاہدہ کیا گیا۔ معلوم ہوا کہ ان میں سے 2.6 فیصد افراد نے اپنی زندگی کے پندرہویں سال سے پہلے ہی خودکشی کی کوشش کی تھی جبکہ 3.2 فیصد اسی عرصے کے دوران کم از کم ایک مرتبہ مار پیٹ اور تشدد کی وجہ سے گرفتار کئے جاچکے تھے۔ اور یہ سب کے سب لوگ وہ تھے جن کے والدین کسی نہ کسی نفسیاتی مسئلے یا بیماری میں مبتلا تھے۔
مزید معلوم ہوا کہ وہ لوگ جو کسی بھی قسم کی نفسیاتی بیماری یا مسئلے کا شکار تھے، ان کے بچوں میں بھی تشدد اور خودکشی کے رجحانات زیادہ تھے۔ البتہ ایسے رجحانات کا امکان ایسے بچوں کےلئے زیادہ نمایاں تھا جن کے والدین میں غیر متوازن مزاج (موڈ ڈس آرڈر)، بائی پولر ڈس آرڈر اور غیر سماجی طرزِ عمل سے متعلق نفسیاتی مسائل کی باقاعدہ تشخیص ہوچکی تھی جب کہ وہ بھنگ کا غلط استعمال کرتے رہنے کے علاوہ خودکشی کی کوشش بھی کرچکے تھے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment