جمعرات, 28 نومبر 2024


پیٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی روایتی گاڑیوں کو پیچھے چھوڑ دیا

ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک) الیکٹرک گاڑیوں کی صنعت نے حالیہ برسوں میں انتہائی تیزی کے ساتھ ترقی کی ہے جس کی ترقی نے تیل کی منڈیوں کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ اقتصادی خبروں کے لیے مخصوص خبر رساں ایجنسی “بلوم برگ” نے خبردار کیا ہے کہ الیکٹرک گاڑیوں کی صنعت کا تیزی سے ترقی کرنا تیل کی منڈیوں میں آئندہ بحران کا مرکزی سبب بنے گا جب کہ گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنیوں نے بھی اس نوعیت کی گاڑیوں کی مانگ میں بے پناہ اضافے کی تصدیق کی ہے۔ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ آئندہ 6 برسوں کے دوران الیکٹرک گاڑیاں پوری دنیا میں چھا جائیں گی اور پیٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی روایتی گاڑیوں کو پیچھے چھوڑ دیں گی۔

بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق الیکٹرک گاڑیوں کی مانگ میں تیزی سے جاری اضافے کے نتیجے میں محض آئندہ سات برسوں کے دوران تیل کی عالمی مانگ میں یومیہ 20 لاکھ بیرل کی کمی آجائے گی اور اس مقدار میں عالمی مانگ میں کمی آنے سے یقینی طور پر تیل کی قیمتوں میں بھی نمایاں حد تک کمی واقع ہوگی۔ گزشتہ برسوں کے دوران تیل کی قیمتوں میں بے پناہ اضافے بالخصوص فی بیرل 100 ڈالر کی قیمت تجاوز کرنے کے سبب الیکٹرک گاڑیوں کی صنعت کو عالمی سطح پر انتہائی پذیرائی حاصل ہوئی۔

بلوم برگ کے مطابق دنیا میں الیکٹرک گاڑیاں تیار کرنے والی تین بڑی کمپنیوں “Tesla” ،” Chevrolet” اور “Nissan” نے منصوبہ بندی کی ہوئی ہے کہ بڑی الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت کا آغاز اوسطا 30 ہزار ڈالر کی قیمت سے کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ دیگر کمپنیاں بھی اس شعبے میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کررہی ہیں اور اس سلسلے میں مزید سستی گاڑیاں پیش کیے جانے کی توقع ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق 2022 تک الیکٹرک گاڑی کی قیمت روایتی گاڑی کے برابر ہوجائے گی اور یہ وہ نقطہ ہے جہاں سے الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت میں غیر معمولی اضافے کا آغاز ہوجائے گا۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment