اتوار, 24 نومبر 2024


جیلی فش کی بڑھتی ہوئی تعداد ماہی گیر سخت پریشان

 

ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی ادارہ برائے تحفظ ماحول (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کے پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ اورماڑہ اور کراچی کے قریبی سمندر میں جیلی فش کی بہت بڑی تعداد دیکھی گئی ہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔

جیلی فش کی بڑھتی ہوئی تعداد سے مقامی ماہی گیر سخت پریشان ہیں کیونکہ جب وہ سمندر میں مچھلیاں پکڑنے جاتے ہیں تو قابلِ فروخت مچھلیوں کے بجائے یہ جیلی فش ان کے جال میں پھنس جاتی ہیں۔

پاکستان کے سمندری ماحول سے ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کی لاعلمی کا اندازہ اس بیان سے بھی لگایا جاسکتا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جیلی فش کی اتنی بڑی تعداد بہت کم ہی پاکستانی سمندر میں دیکھی جاتی ہے۔

حالانکہ پاکستانی سمندری حدود میں بحری حیات (میرین لائف) کے جائزوں میں یہ بات پہلے ہی معلوم ہوچکی ہے کہ مچھلیوں کے حد سے زیادہ شکار اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں یہاں عام مچھلیاں بہت کم رہ گئی ہیں جب کہ ان کے برعکس جیلی فش کی تعداد مسلسل بڑھتی جارہی ہے جو سمندری ماحول کے لیے شدید خطرہ ہے۔

بحری حیات کے ماہرین پچھلے 20 سال سے مسلسل خبردار کرتے آرہے ہیں کہ پاکستان کے سمندروں میں باریک جالوں اور بڑے بحری جہازوں سے مچھلیاں پکڑنے پر پابندی لگائی جائے ورنہ یہاں مچھلیاں بالکل ختم ہوجائیں گی اور مقامی ماہی گیروں کا کاروبار بھی ٹھپ ہوجائے گا۔

واضح رہے کہ مختلف غیرملکی کمپنیاں پاکستان کی سمندری حدود میں حکومت کی اجازت سے وسیع پیمانے پر، بڑے جہازوں کے ذریعے مچھلیاں پکڑتی ہیں اور اس مقصد کے لیے باریک جال استعمال کیا جاتا ہے جس میں مچھلیوں کے چھوٹے بچے بھی پھنس کر ہلاک ہوجاتے ہیں۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment