ایمز ٹی وی ( صحت /کراچی) نیورولوجی ایویرنس اینڈ ریسرچ فائونڈیشن کے صدر پروفیسرمحمد واسع شاکر نے کہا ہے کہ پاکستان میں مرگی کے مریضوں کی تعداد 20لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے جن میں سے اکثریت کو علاج معالجے کی سہولیات میسر نہ ہونے کے باعث معذوری اور غیر یقینی مستقبل کا سامناہے بدقسمتی سے وفاقی اور صوبائی حکومتیں مرگی کے مرض پر قابو پانے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہیں ، مرگی کے علاج کے لیے ادویات اکثر ناپید ہوجاتی ہیں جبکہ جو ادویات میسرہوتی ہیں ان کی قیمت انتہائی زیادہ ہے ، حکومت کو چاہیے کہ وہ مرگی کے علاج کے لیے ادویات کی فراہمی کو یقینی بنائے ۔ وہ مرگی کے عالمی دن کی مناسبت سے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔
اس موقع پر دماغی امراض کے ماہر پروفیسر عارف ہریکر اور نیورولوجی ایویرنس اینڈ ریسرچ فائونڈیشن کے سیکریٹری ڈاکٹر عبد المالک بھی موجود تھے ۔ پروفیسر محمد واسع نے کہا کہ حکومتی بے حسی کے سبب مرگی قابل علاج ہونے کے باوجود اس سے متاثرہ افراد میں معذوری بڑھ رہی ہے اورمرگی سے متاثرہ افراد کی اکثریت موت کے منہ میں چلی جاتی ہے ، انہوں نے کہا کہ سری لنکا جیسے ممالک کی حکومتوں نے اس بیماری کی روک تھام کے لیے ٹاسک فورس قائم کر لی ہیں،بھارت نے مرگی کے مریضوں کے لیے ووکیشنل ٹریننگ سینٹر بنائے ہوئے ہیں تاکہ متاثرہ مریضوں کو معاشرے کا کارآمد شہری بنایا جائے۔