پیر, 25 نومبر 2024


پاکستان میں جلدی امراض سنگین مسئلہ

 

ایمز ٹی وی (تعلیم /کراچی) پاکستان میں غذائی قلت اور جسمانی مدافعت کی کمی جِلدی امراض کا سبب ہیں، جلدی مرض لشمانیاس ایک سنگین صحت کا مسئلہ ہے۔ سندھ، بلوچستان میں لشمانیاس زیادہ عام ہے، یہ مرض زائرین سعودی عرب اور ایران سے اپنے ساتھ لاتے ہیں، لشمانیاس ایک باریک مادہ ریت مکھی کے کاٹنے سے ہوتا ہے،سندھ کے لاڑکانہ ضلعے میں ا?خری مرتبہ 2001 ئ میں اس مرض کی وبائ پھیلی تھی۔

یہ بات لیپریسی سینٹر لاڑکانہ سندھ کے انچارج اور ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیو لر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ (پی سی ایم ڈی) جامعہ کراچی کے ایڈجنکٹ پروفیسر ڈاکٹر فاروق رحمان سومرو نے ہفتے کو بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (ا?ئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی میں اپنے لیکچر کے دوران کہی۔

اس موقع پر آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر فاروق سومرو نے کہا کہ ایک تحقیق کے مطابق یہ مرض زائرین سعودی عرب اور ایران سے اپنے ساتھ لاتے ہیں، انھوں نے کہا زائرین کی ملک آمد کے راستوں پر انفیکشن اسکریننگ نظام قائم ہونا چاہیے۔ سندھ میں یہ مرض اب وبائی صورت حال سے باہر ہے، اس جلدی مرض کی تین اہم اقسام ہیں جس میں وسسیرل(کالاآزار)، کوٹینیس اور میوک کوٹینیس ہیں، زیادہ ترلشمانیاس کے پیراسائٹس زونوٹک ہوتے ہیں جو جانوروں کو متاثر کرتے ہیں، اس کے جراثیم مرطوب ماحول اور گرم ایّام میں شام سے طلوعِ آفتاب کے دوران زیادہ متحرّک ہوتے ہیں۔

 

انھوں نے کہا اس مرض کے پھیلاو میں غذائی قلت، نقل مکانی، ناقص ہاوسنگ، کمزور جسمانی مدافعت اورغربت کا اہم کردار ہے، مرض کی علامات میں جلدی سوجن جو متاثر ہونے کے ہفتوں اور مہینوں بعد ظاہر ہوتے ہیں۔ پروفیسر اقبال چوہدری نے کہا کہ دنیابھر میں غذائی قلت جسمانی مدافعت کی کمی کا اہم سبب ہے جبکہ انفیکشن اور غذائی قلت کا گہرا تعلق ہے۔

 

پاکستان میں غذائی قلت اور جسمانی مدافعت کی کمی لشمانیاس کے پھیلاؤ کا اہم اسباب ہیں، یہ مرض سندھ اور ملک کے دیگر علاقوں میں غریب آبادی کو زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں، انھوں نے کہا افسوس ناک امر یہ ہے کہ جنرل پریکٹیشنرز بنیادی تربیت سے محروم ہیں جس کی وجہ سے وہ مرض کی تشخیص کرنے سے بھی قاصر نظر آتے ہیں۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment