ایمز ٹی وی (ہیلتھ ڈیسک) سائنس دانوں نے کہا ہے کہ انسانی جینز اور مدافعتی نظام کے کام کرنے پر موسم گہرے طریقے سے اثر انداز ہوتا ہے۔ جریدے ’نیچر کمیونیکیشن‘ میں شائع ہونے والی تحقیق سے اس بات کا پتہ چل سکے گا کہ بعض بیماریاں سردیوں میں کیوں شدت اختیار کر لیتی ہیں۔ سائنس دانوں نے معلوم کیا ہے کہانفیکشن سے لڑنے والے مدافعتی نظام سے وابستہ جین سرد مہینوں میں زیادہ فعال ہو جاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے یوں تو زکام پیدا کرنے والے وائرسوں کا مقابلہ کرنے میں مدد ملتی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی جوڑوں کے درد جیسی وہ بیماریاں بھی شدت اختیار کر لیتی ہیں جن میں جسم کا دفاعی نظام خود جسم کے خلاف سرگرم ہو جاتا ہے۔ تحقیق کاروں کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے 16 ہزار افراد کے خون اور ٹشو کے نمونے حاصل کیے۔ انھوں نے جن 22 ہزار جینز کا تجزیہ کیا، ان میں سے تقریباً ایک چوتھائی کے اندر موسمی تبدیلی کے واضح اثرات پائے گئے۔ سائنس دان جن جینز میں سب سے زیادہ دلچسپی رکھتے تھے وہ مدافعتی نظام، خاص طور پر سوزش (inflammation) سے متعلق تھے۔ سردیوں کے مہینوں میں یہ جین زیادہ فعال ہو جاتے ہیں۔ تاہم جب خطِ استوا، جہاں سارا سال درجۂ حرارت تقریباً یکساں رہتا ہے، کے قریب رہنے والے لوگوں کا جائزہ لیا گیا تو پتہ چلا کہ مدافعت اور سوزش کا تعلق بارشوں کے موسم سے ہے جس میں ملیریا جیسی بیماریاں زیادہ عام ہوتی ہیں۔ آئس لینڈ میں، جہاں موسم سارا سال سرد رہتا ہے، جینز میں بہت کم موسمی تبدیلیاں دیکھی گئیں۔ تحقیق کے شریک مصنف پروفیسر جان ٹاڈ نے کہا کہ اس تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ لوگ سال کے کسی ایک حصے میں کسی ایک مخصوص بیماری کا شکار کیوں ہوتے ہیں۔ سوزش جوڑوں کے درد، ذیابیطس اور دل کی بیماری میں اہم کردار ادا کرتی ہے، اور یہ برطانیہ جیسے ممالک میں سردیوں میں اپنے عروج پر ہوتی ہے۔ پروفیسر ٹاڈ نے کہا: ’برطانیہ میں جنوری، فروری اور مارچ میں ذیابیطس قسم اول کے کیسوں میں اضافہ دیکھتے ہیں۔ ہماری تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی ایک وجہ سوزش کی شدت ہے اور یہ کہ اس میں جین ملوث ہیں۔
Leave a comment