اتوار, 24 نومبر 2024


ایشیاء کی یونیورسٹیوں کی طرف سے امریکی اداروں کو سخت مقابلے کا سامنا

ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق امریکی یونیورسٹیاں سائنسی ایجادات میں دنیا میں سب سے آگے ہیں لیکن ایشیاء کی حریف یونیورسٹیوں کی طرف سے امریکی اداروں کو سخت مقابلے کا سامنا ہے۔ خبر رساں ادارے کی طرف سے کیے گئے سروے میں دنیا کی ایک سو بہترین یونیورسٹیاں شامل ہیں،جس میں امریکا کی سٹینفورڈ یونیورسٹی سب سے پہلے نمبر پر ہے۔ سٹینفورڈ یونیورسٹی کے فارغ التحصیل اسٹوڈنٹس نے دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کی کمپنیاں بنائی ہیں، جن میں ہیولٹ پیکرڈ، یاہو اور گوگل شامل ہیں۔ یونیورسٹیوں کی اس فہرست میں پہلے نو درجوں پر امریکی یونیورسٹیاں براجمان ہیں جن میں میساچوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی دوسرے اور ہارورڈ یونیورسٹی تیسرے نمبر پر ہیں۔ کوریا ایڈوانس انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی دسویں نمبر پر جبکہ امپیریل کالج آف لندن، جو کہ یورپ میں سب سے ٹاپ پوزیشن پر ہے،اس سروے میں گیارہویں نمبر پر ہے۔ ایشیاء کی یونیورسٹیاں اب سائنسی ایجادات میں ایک بڑھتی ہوئی طاقت کے طور پر ابھر رہی ہیں جیسے کہ سام سنگ کمپنی کے لیے کام کرنے والی جنوبی کوریا کی یونیورسٹی۔ دنیا کی اس سو بہترین یونیورسٹیوں میں سے آٹھ جنوبی کوریا کی ہیں جبکہ دس جاپان کی ہیں۔ تاہم چائنہ کی صرف ایک یونیورسٹی اس درجہ بندی میں شامل ہے، جو بہترویں نمبر پر ہے۔ پالیسی میکرز اور بڑی کمپنیاں نئی ایجادات اور پھر ان کو مصنوعات کی شکل دینے کے لیے ہمیشہ سے ہی یونیورسٹیوں کی تحقیق پر انحصار کرتی ہیں

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment